حدیث شریف میں آتاہے کہ اللہ تعالی ہر رات کے تیسرے پہر دنیاوی آسمان پر نزول فرماتے ہیں سوائے عرفہ کے، کہ اس وقت اللہ تعالی دن کو جلوہ افروز ہوتاہے۔
سلف صالحین اپنی ضرورتوں کو عرفہ کے دن کی دعاء کے لئے جمع رکھتے تھے۔
کتنی ساری ضروریات، تمنائیں اور دعائیں اس دن قبول ہوتی ہیں۔۔
رمضان المبارک میں شب قدر (ليلة القدر) ہم سے غائب رہتی ہے اور ہمیں پتہ نہیں ہوتا کہ کونسی رات ہوگی؟ جبکہ ذوالحجہ میں پروردگار عالم ہمیں خود بتاتے ہیں کہ یہ دن عرفہ کاہے، کیا اس کے باوجود ہم اسے غنیمت جاننے میں سستی کریں گے؟
اگر عرفہ کے دن کے اخیر میں ہم اپنے آپ کو فارغ کرسکیں تو ضرور ایسا کرنا چاہئے۔
خاص طور پر عصر کی نماز سے مغرب کی اذان تک۔
ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ “خدا کی قسم میں نے عرفہ کے دن جو بھی دعاء مانگی ہے، اُسے سال گزرنے سے پہلے ضرور قبول ہوتے ہوئے دیکھا ہے”۔
اپنے ساتھ بھلائی کیجئے، امت مسلمہ کو بھی اپنی دعاؤں میں مت بھولئیے۔
اے اللہ ہمیں یومِ عرفہ دیکھنا عافیت کے ساتھ نصیب فرما اور قبولیت سے نوازدے، آمین۔