ایران کے اپوزیشن اتحاد (این سی آر آئی)نے الزام عائد کیا ہے کہ سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر حملے کا حکام ایران کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے دیا گیا تھا۔
ایران میں اپوزیشن کے اتحاد ’ نیشنل کونسل آف رزسٹینس آف ایران‘ (شورائی ملی مقاومت ایران) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سعودی عرب پر حملے کا فیصلہ ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے اس اجلاس میں کیا گیا تھا جس کی صدارت حسن روحانی کر رہے تھے۔ اجلاس میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف بھی موجود تھے۔
ایرنی اپوزیشن اتحاد کے امریکی نمائندے سونا صمصامی نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وہ بہت جلد ایسے ثبوت پیش کریں گے جس سے واضح ہوجائے گا کہ پاسداران ملت نے کس طرح ایرانی سرزمین سے سعودی عرب پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے کا حکم ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے دیا تھا جس کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں حسن روحانی نے اس کی باضابطہ منظوری دی تھی۔
العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے این سی آر آئی کے امریکہ میں ڈپٹی ڈائریکٹر علی رضا جعفر زادہ نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس شواہد مجاہدین خلق کے نیٹ ورک اور پاسداران انقلاب کے اندرونی حلقوں سے پہنچے ہیں۔ ’ ذرائع کا کہنا ہے کہ خامنہ ای اور حسن روحانی دونوں کو ہی حملوں کے بعد بھی بریفنگ دی گئی تھی۔‘
علی رضا جعفر زادہ ہی وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے 2002 میں ایک پریس کانفرنس کے ذریعے ایران کے خفیہ جوہری منصوبے کا انکشاف کیا تھا۔
خیال رہے کہ14 ستمبر کو سعودی عرب کی 2 تیل تنصیبات پر حملہ کیا گیا تھا جس کے باعث بڑی مقدار میں تیل کی پروڈکشن متاثر ہوئی تھی۔ برطانیہ اور امریکہ نے ان حملوں کا الزام ایران پر عائد کیا تھا تاہم سعودی عرب نے الزام عائد کرنے سے پہلے تحقیقات کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تحقیقات کے بعد سعودی عرب نے اعلان کیا تھا کہ انہیں ایسے پختہ شواہد ملے ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ آئل تنصیبات کو ایران کی سرزمین سے نشانہ بنایا گیا تھا۔