بھارتی حکومت نے کشمیر کو تقسیم در تقسیم کرنے کے اگلے مرحلے میں کشمیر4حصوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنالیا۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاﺅن کو 63 دن ہوگئے اور تاحال وادی کی دکانیں،تعلیمی ادارے، ٹرانسپورٹ اور دیگر معمولات زندگی معمول پر نہیں آسکا،شوپیاں،پلوامہ اور کلگام سمیت دیگر اضلاع کے تاجر اپنی سیبوں کی تیار فصلیں اتارنے سے بھی قاصر ہیں۔روزنامہ جنگ کے مطابق بھارتی حکومت نے کشمیر کو تقسیم در تقسیم کرنے کے اگلے مرحلے میں کشمیر4حصوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنالیا ہے۔ شدید رد عمل سے بچنے کیلئے بھارت میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا۔ مزید فوجی حساس شہروں میں بھیجے جارہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی حکومت نے دو ماہ قبل کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد اب اگلے مرحلے کی جانب سے پیش رفت شروع کردی ہے۔آئندہ چند روز میں کشمیر کو چار حصوں میں تقسیم کردیا جائیگا کشمیر کے زیر انتظام علاقے لداخ کو مزید دو حصوں میں تقسیم کرکے عملا جموں کشمیر سے الگ کردیا جائیگا۔ منصوبے پر عملدرآمد 31 اکتوبر تک متوقع ہے۔4ہفتوں کے بعد مودی سرکار کشمیر کی تقسیم کا فیصلہ کرنے جارہی ہے۔ یہ عمل31 اکتوبر کو متوقع ہے۔ سری نگر، امرتسر اور پٹھان کوٹ اونتی پورہ جموں پٹھان کوٹ اور دیگر ایئر بیسز پر اورنج الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں دہلی سرکار کے تقریبا 2ماہ قبل کئے گئے اقدامات کے بعد اب اس متنازع خطے کے ایک حصے لداخ میں بھی نئی کشیدگی اور سماجی تناﺅ پیدا ہوگیا ہے۔دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاﺅن کو 63 دن ہوگئے اور تاحال وادی کی دکانیں،تعلیمی ادارے،ٹرانسپورٹ اور دیگر معمولات زندگی معمول پر نہیں آسکا،شوپیاں،پلوامہ اور کلگام سمیت دیگر اضلاع کے تاجر اپنی سیبوں کی تیار فصلیں اتارنے سے بھی قاصر ہیں جس سے وادی کی معشیت کو بھی دھچکا لگے گا،دوسری جانب بھارتی فوج نے پبلک سیفٹی ایکٹ کی آڑ میں 14 سے 16 سال کے متعدد نوجوانوں کو گرفتار کرکےاتر پردیش کی جیل میں منتقل کردیا ہے۔دوسری جانب لندن میں آزادی واک کی گئی،شرکا نے ہاتھوں میں موم بتیاں اٹھا رکھی تھیں اور مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم کا شکار افراد سے اظہار یکجہتی کیا جارہا تھا۔پارلیمنٹ اسکوائر سے بھارتی ہائی کمشنر تک واک میں بچوں،خواتین اور نوجوانوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔علاوہ ازیں امریکی ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار الزبتھ وارین نے مقبوضہ وادی میں مواصلاتی بلیک آﺅٹ اور پابندیوں کیخلاف اپنے تحفظات اور تشویش کااظہار کیا ہے۔