امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنگ کرنے کے اختیارات سے متعلق قوانین کو مزید سخت کرانہیں نئی مشکل میں ڈال دیا۔
ایران یا مشرق وسطیٰ میں کسی بھی نئے فوجی ایکشن سے روکنے کے بل کی منظوری دے دی۔قرارداد کے حق میں 224جبکہ 194ووٹ مخالفت پڑے۔ری پبلکن پارٹی کے تقریبا تمام اراکین نے قرارداد کی مخالفت کی۔
تفصیلات کے مطابق عراق میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ڈرون حملے کا نشانہ بنائے جانے کے بعد امریکااور ایران مشرق وسطیٰ میں نیا محاذ کھولنے کے قریب آچکے ہیں تاہم امریکی صدر کو ایران یا مشرق وسطیٰ میں کسی بھی نئے فوجی ایکشن سے روکنے کیلئے امریکی ایوان نمائندگان نے قرارداد منظور کرلی ہے۔
قرارداد کے مطابق امریکی کانگریس کو اعتماد میں لائے بغیر صدرٹرمپ امریکی فوج کو ایران کیخلاف کسی کارروائی میں نہیں جھونک سکیں گے۔یہ قرارداد اب سینیٹ کو پیش کی جائے گی جہاں ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن پارٹی کی اکثریت ہے۔ووٹنگ ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی صدر نے اعتراف کیا کہ ان کے حکم پر عراق میں ایرانی جنرل قاسمی سلیمانی کو قتل کیاگیا۔
واضح رہے کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو گزشتہ جمعہ عراق میں امریکی فوج نے ڈرون حملہ کرکے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کردیا تھا جس کے جواب میں ایران نے امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایاہے۔ دونوں ممالک جنگ کی مزید بات نہیں کررہے اس کے باوجود خطرہ ابھی ٹلانہیں ہے۔