یہ چینی سائنسدان چمگادڑوں کے ساتھ کیا کررہے ہیں؟ وہ تصاویر جو چین نے انٹرنیٹ سے ہٹانا شروع کردیں

یہ چینی سائنسدان چمگادڑوں کے ساتھ کیا کررہے ہیں؟ وہ تصاویر جو چین نے انٹرنیٹ سے ہٹانا شروع کردیں

کورونا وائرس پھیلنے کے بعد سے امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے چین پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ یہ وائرس ووہان شہر میں واقع ’ووہان انسٹیٹیوٹ آف ویرالوجی‘ سے کسی طرح لیک ہو کر شہریوں کو لاحق ہوا۔ اس لیبارٹری میں چمگادڑوں میں پائے جانے والے اس کورونا وائرس پر تجربات کیے جا رہے تھے۔ انٹرنیٹ پر ایسی بے شمار تصاویر بھی موجود تھیں جن میں اس لیبارٹری کے سائنسدانوں کو غاروں میں سے چمگادڑیں پکڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔ دی مرر کے مطابق اب چین نے یہ تصاویر انٹرنیٹ سے ہٹانی شروع کر دی ہیں۔ ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا تھا کہ سائنسدان خاطرخواہ حفاظتی انتظام کیے بغیر ہی چمگادڑوں کو پکڑ رہے ہوتے ہیں۔

یہ تصاویر ووہان انسٹیٹیوٹ آف ویرالوجی کی ویب سائٹ پر بھی موجود تھیں جہاں سے اب ہٹائی جا چکی ہیں۔ اس ویب سائٹ پر سائنس و ٹیکنالوجی کے امریکی ماہر رک سوئٹزر کے اس لیبارٹری کے دورے کا ریفرنس بھی دیا گیا تھا اور وہ بھی اب ہٹایا جا چکا ہے۔ رک سوئٹزر بیجنگ میں واقع امریکی سفارتخانے سے وابستہ تھے۔ انہوں نے 2018ءمیں ووہان انسٹیٹیوٹ آف ویرالوجی کا دورہ کیا تھا اور واشنگٹن کو دو مراسلے لکھے تھے جن میں انہوں نے متنبہ کیا تھا کہ اس لیبارٹری میں انتہائی خطرناک وائرسز پر تجربات کیے جا رہے ہیں، لیکن حفاظتی انتظامات انتہائی ناقص ہیں جس سے سارس جیسی کوئی وباءپھیل سکتی ہے۔رک سوئٹزر نے 2018ءمیں اس وباءکی پیش گوئی کی تھی جو 2019ءکے آخر میں درست ثابت ہو گئی۔انہوں نے اپنے مراسلوں میں امریکی حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ وہ اس حوالے سے چینی حکومت کے ساتھ بات کرے لیکن امریکی حکومت نے ان کی وارننگ کو ہوا میں اڑا دیاتھا۔

اپنا تبصرہ لکھیں