کورونا وائرس ایمازون کے جنگلات میں رہنے والے قبائل تک بھی پہنچ چکا ہے اور مختلف قبائل کے 20ہزار سے زائد لوگ اس سے متاثر ہو چکے ہیں تاہم ان جنگلی قبائل نے اس موذی وباءکے علاج کے متعلق ایک حیران کن دعویٰ کرکے جدید دنیا کے لوگوں کو حیران کر دیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق ساترے میو نامی ایک قبیلے کے لوگوں نے بتایا ہے کہ انہوں نے درختوں کی چھال، مختلف جڑی بوٹیوں اور شہد سے کورونا وائرس کا علاج شروع کر دیا ہے اورلوگ اس نسخے سے صحت مند بھی ہو رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ساترے میو قبیلے کا سربراہ آندرے ساترے چار ساتھیوں کے ہمراہ جنگل میں گھومتا ہے اور کورونا وائرس کے علاج کے لیے جڑی بوٹیاں تلاش کرکے لاتا ہے اور اس سے دوا بناتا ہے۔ وہ یہ دوا صرف اپنے قبیلے کوہی نہیں بلکہ اردگرد بسنے والے دیگر قبائل کو بھی دے رہا ہے۔ علاوہ ازیں ان قبائل نے اپنے تئیں بھی ایسی ہی ادویات تیار کر رکھی ہیں اور ان سے کورونا وائرس کا علاج کرنے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ ان قبائل کے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والے 20ہزار سے زائد لوگوں میں سے 1400کے لگ بھگ موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔