ہیٹ اسٹروک سے بچاؤکی احتیاطی تدابیر،علاج اورغذائیں

حکیم احمدحسین اتحادی(گولڈمیڈلسٹ) وزارت صحت،حکومت پاکستان

ان دنوں پاکستان سمیت دنیاکے مختلف ممالک میں درجہ حرارت انتہائی زیادہ ہے۔اس گرم موسم میں لُو اس وقت لگتی ہے جب جسم کا درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیئس یا اس سے بڑھ جائے۔ لُو لگ جانے کے بعد متاثرہ شخص کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے بصورت دیگر دماغ اور دوسرے اعضائے رئیسہ متورم ہوکر مکمل طور پر ناکارہ بھی ہوسکتے ہیں اورمتاثرہ فرد کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ لُو لگنے یعنی ہیٹ اسٹروک کی علامات حسب ذیل ہیں ابتدا سردرد،چکرآنااورمتلی ہوتی ہے پھربخار،جسمانی درجہ حرارت 104 فارن ہائیٹ ہوجاتاہے۔ پیاس اوربے چینی بڑھ جاتی ہے، متاثرہ فرد کنفیوژن، اشتعال آمیز رویے، چڑچڑے پن کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اسے الفاظ کی درست طور پر ادائیگی میں دقت پیش آتی ہے۔ متاثرہ فرد جلدی جلدی سانس لیتا ہے۔ نبض کی رفتار بڑھ جاتی ہے کیوں کہ لُو لگنے کی وجہ سے دل پر جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے دباؤ بڑھ جاتا ہے اور وہ تیزی سے دھڑکنے لگتا ہے۔ گردن کے اعصاب شدیدطورپرمتاثرہوتے ہیں۔جسم سے پسینے کا اخراج رک جانا،دل کی دھڑکن بہت زیادہ بڑھ جانا،جلد سرخ، گرم اورخشک ہوجاناکمزوری اورکپکپاہٹ بھی ہیٹ اسٹروک کی علامات ہیں۔جسم میں کمزوری زیادہ بڑھ جائے تو مریض ہوش وحواس کھوبیٹھتاہے۔


ہیٹ اسٹروک کی دو اقسام ہوتی ہے۔ پہلی قسم وہ ہے جس میں گرم اور مرطوب ماحول میں طویل وقت تک رہنے کی وجہ سے جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔ ہیٹ اسٹروک کی اس قسم سے عام طور پر سخت بیماراورمعمر افراد متاثر ہوتے ہیں۔اس لئے بچوں، عمررسیدہ اور بیمار، دونوں کے لیے گرم موسم میں گرمی کی شدت میں کمی کاانتظام ہوناچاہئے۔ہیٹ اسٹروک کی دوسری قسم ہے جس کا شکار شدید گرمی اور دھوپ میں جسمانی مشقت کرنے والے محنت کش ہوتے ہیں۔ سخت گرمی میں ٹریننگ کرنے والے فوجی، فٹ بالر اور دوڑ جیسے کھیلوں میں حصہ لینے والے کھلاڑی ہیٹ اسٹروک کا نشانہ بن سکتے ہیں۔ان دنوں میں جب اچانک گرمی کی لہر آجائے یا پھر آپ سرد سے گرم علاقے میں پہنچیں توچند روز تک باہر نکلنے سے گریز کیا جائے تاکہ جسم درجہ حرارت میں اس تبدیلی کو قبول کرلے۔جو لوگ ایئرکنڈیشنڈ میں رہنے کے عادی ہوں، ان کے لیے سخت گرمی برداشت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ اگر انھیں چلچلاتی دھوپ اور حبس زدہ موسم سے واسطہ پڑجائے تو پھر وہ ہیٹ اسٹروک کا شکار ہوجاتے ہیں۔
لُو سے متاثرہ فرد کے لیے سب سے پہلے تو ایمبولینس کوطلب کریں یا متاثرہ شخص کو خود ہسپتال لے جائیں کیونکہ طبی امداد میں تاخیر جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔ ایمبولینس کے پہنچنے کے دوران مریض کو کسی سایہ دار جگہ پر لے جائیں ممکن ہوتوایئرکنڈیشنڈکمرے میں لٹادیں اوراسکے پیر کسی اونچی چیز پر رکھ دیں تاکہ دل کی جانب خون کا بہاؤ بڑھ جائے اور شاک کی روک تھام ہوسکے۔ اضافی کپڑے اتار دئیے جائیں اگرمریض کے کپڑے ٹائٹ ہوں تو ان کو ڈھیلا کردیں۔جسم کا درجہ حرارت گھٹانے کے لیے اقدامات کریں مثلاً اسے پانی سے بھرے ٹب میں لٹائیں یا ٹھنڈے پانی میں کپڑا بھگوکر جسم پر ملیں اور سر، گردن، بغلوں اور پیٹ پر ٹھنڈے پانی کی پٹیاں / تولیہ یابرف رکھیں۔ اس دوران جسم کو پنکھے سے ہوا دیں۔بے ہوشی طاری ہوتومنہ پر ٹھنڈے پانی کے چھینٹے ماریں۔ سخت گرم موسم میں لُو سے بچنے کے لیے مندرجہ ذیل حفاظتی اقدامات اختیار کریں۔ موسم گرما میں ہلکے رنگ کے ڈھیلے ڈھالے کھدر،باریک سوتی یاململ کے سفید کپڑے پہنیں کپڑوں کا سفیدرنگ گرمی سے بچاتا ہے طب نبویﷺ سے بھی ہمیں پتاچلتاہے کہ سفیدلباس بہترین ہے۔ اضافی اور تنگ کپڑے پہننے سے گریز کریں جن کی وجہ سے جسم کو ٹھنڈا ہونے میں رکاوٹ کا سامنا ہو۔ٹھنڈی اور ہوادارجگہ پر رہیں۔ نماز فجرکے بعد یاشام کے وقت سفرکیاجائے۔گرم موسم میں خصوصاً صبح 11 بجے سے شام 5 بجے کے دوران لوگ غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلیں چاہے اے سی گاڑی ہی کیوں نہ ہو۔ایسی سواری کاانتخاب کریں جس میں بھیڑ کم ہو۔دھوپ میں چھتری اوڑھ لیں۔ پیدل چلتے وقت دیواروں،درختوں یادیگرسایہ دار اشیاء کے سائے تلے چلیں۔ پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال، سایہ دار جگہ میں رہنا اور سر کو ڈھانپنا انتہائی ضروری ہے۔ بچوں کو بلاضروت دھوپ میں نکلنے سے روکا جائے گھر سے نکلتے وقت پانی کی بوتل ساتھ رکھیں اور بچوں کو بھی بار بار پانی پینے کی تلقین کریں چاہے۔طبیعت بگڑنے پر فوری پانی کا استعمال کریں۔ شہری گھر سے نکلتے وقت دھوپ میں سر پر رومال، ٹوپی اور کیپ/چوڑا ہیٹ پہن لیں، سن گلاسز لگائیں اور سن اسکرین استعمال کریں۔بہتر ہوگا کہ سراورگردن کوگیلے کپڑے سے اچھی طرح ڈھانپ کررکھیں۔ اگر سخت گرمی میں محنت مشقت کا کام کرنا ناگزیر ہو تو پھر وقفے وقفے سے پانی یا شربت وغیرہ ضرور پیتے رہیں تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔ پانی کی مقدار برقرار رہنے سے پسینہ آتا رہتا ہے جس سے جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد ملتی ہے۔اس کے علاوہ ہر کچھ دیر کے بعد سائے میں یا ٹھنڈی جگہ پر بیٹھ کر آرام کریں۔موسم گرما میں ان ادویہ کا استعمال کرتے ہوئے احتیاط برتیں جو جسم کی آبیدہ رہنے کی صلاحیت پر اثرانداز ہوتی ہیں اور جو خون کی نالیوں کو تنگ کردیتی ہوں، ایڈرینالین سے ہارمون کا اخراج روک دیتی ہوں اور جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی کا سبب بنتی ہوں۔یادرہے کہ دل اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلاافرادکودھوپ میں ہرگزنہیں نکلناچاہئے۔بہتر یہ ہے کہ سخت گرمی اور لُو کے دنوں میں صبح اور شام کے اوقات میں کام کرنے کی ترتیب بنالی جائے۔ دکانداراورگاہک دونوں کی بھلائی اسی میں ہے کہ دوپہرکے دو یاتین گھنٹے کاروباری مراکزکوبندرکھاجائے۔گرمی چاہے کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو باربار نہانے سے گریزکیاجائے کیونکہ اعتدال سے زیادہ نہانانقصان دہ ہوتاہے اورنہاتے وقت زیادہ وقت پانی کے نیچے بیٹھے رہنابھی مناسب نہیں۔شدیددھوپ میں گھومنے،کھیل کود،دوڑنے یاچلنے کے فورابعداورپسینہ کی حالت میں بغیرآرام کئے نہانانہیں چاہئے۔نہانے کے بعد جب تک بدن سوکھ نہ جائے یا تولیہ سے خشک نہ کرلیاجائے کپڑے نہیں پہننے چاہئیں۔ شدید گرمی میں گھرکے مشروبات میں لیموں شامل کرکے استعمال کیاجائے،ٹھنڈی کچی لسی اور شکنج بین کا شربت مفید ہے،ایسے موسم میں چٹ پٹے، تیز مصالحے دار اور مرغن کھانوں سے گریز کیا جائے۔ بازارکے رنگ برنگی غیرمعیاری مشروبات پینے سے گریز کیا جائے شدیدگرمی میں فریج میں رکھے باسی کھانوں سے بھی اجتناب برتا جائے کیونکہ لوڈشیڈنگ کے دوران اکثر فریج گھنٹوں بند رہتے ہیں جس سے کم و بیش فریج میں رکھے کھانے باسی ہوجاتے ہیں۔ پارکنگ میں گاڑی کھڑی کرتے ہوئے دیکھ لیں آپ اپنے بچے کو اندر بند کرکے تو نہیں جارہے۔ اگر گاڑی دھوپ میں کھڑی کی جائے تو درجہ حرارت دس ڈگری سے بھی کم ہونے کے باوجود اندر بیٹھا ہوا بچہ موت کا شکار ہوسکتا ہے۔

موسم گرما میں سبزیوں میں کدو،ٹینڈے،پالک،اروی،پیٹھا اوردیسی توری اورپھلوں میں آلوبخارہ،تربوز،اسٹرابری،لیچی،آلوچہ،فالسہ،کھیرااورککڑی کھائیں دھنیا،اناردانے کی چٹنی،املی،لسوڑیاں پیاس اورگرمی کوزائل کرتے ہیں سرکہ ملاپیاز اوردہی بھی فائدہ مندہے۔ ان کے علاوہ دودھ سوڈا،آئس کریم،برف،جوکے ستو،چھاچھ بہترین سردمشروبات ہیں اس موسم میں گردوغبارسے اٹی اشیاء کی خریداری اوراستعمال سے گریزکیاجائے۔روغن کدو،روغن کاہو،روغن خشخاش اور روغن تربوز سرپر لگائیں۔خمیرہ مروارید متاثرہ مریض کو کھلائیں یہ مقوی دل واعصاب ہے اوردماغ کوفرحت دیتاہے اورجسمانی کمزوری کودورکرتاہے۔ اس کے علاوہ انار،بزوری اورحب الآس کے شربت،سرکہ اور تازہ پھلوں کا رس بھی ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کے لئے مفیدہیں۔پیاز،ناریل پانی اورلسی بھی شدیدگرمی کے مضراثرات سے بچاتے ہیں۔ان سب سے اہم بات موسم گرمامیں دھوپ،گرم مقامات اورگرم آب وہواسے بچنابہترین تدبیرہے۔ نوٹ:حکیم احمدحسین اتحادی قومی طبی کونسل وزارت صحت حکومت پاکستان کے گولڈمیڈلسٹ مستندطبیب ہیں اورنزدمارکیٹ کمیٹی عبدالحکیم شہر میں ان کا مطب ہے قارئین کرام تحریرہذاکے بارے مزیدمشورہ و رہنمائی کیلئے وٹس اپ نمبر03007305499 پررابطہ کرسکتے ہیں۔(ادارہ)

ہیٹ اسٹروک سے بچاؤکی احتیاطی تدابیر،علاج اورغذائیں“ ایک تبصرہ

  1. Hakim sahab Aslamo eleikum,
    ap k articles bohot mofid hotai hain .pehley Khorak k mozo pr likha gy aarticle bhi parha or heat stroak ka mazmonn bhi malomati hai .
    lekin yhan Norway mai tis30.. degre e centigrade sai zyada gharmi nhi parti or rat sirf 3 ghantai ki hoti hai iss liyai rat do tin ghantai ki nind k baad sobho fajr k baad hi nind pori ki ja sakti hai ta k 6 ya 7 ghantai porey hon lekin fajar k baad nind ek do ghantai bad ati hai brahe karam koi aisi chiz bta dain jisey khaney ya pinai sai fori nind a jaey mai nind ki dwa nhi lena chahti..
    shukriya dua go
    Khoshbakht Jehan Oslo

اپنا تبصرہ لکھیں