ایک بار نواب آف بہاولپور لندن میں عام شہریوں کی طرح مارکیٹ گئے، رولزرائس کے شوروم پر کھڑی رولزرائس گاڑی پسند آ گئی، اندر گئے اور سیلزمین سے قیمت معلوم کی تو سیلزمین نے انہیں ایک عام ایشیائی شہری سمجھ کر ان کی خاصی بےعزتی کی——— نواب صاحب واپس ہوٹل آئے اور اگلے روز پورے شاہی ٹھاٹھ کے ساتھ ملازمین کی ایک پوری فوج لے کر اُس شوروم پر گئے اور وہاں موجود چھ کی چھ رولزرائس گاڑیاں خرید لیں اور ملازمین کو کہا کہ ان گاڑیوں کو فوراً بہاولپور پہنچا کر میونسپلٹی کے حوالے کرو اور ان سے شہر کا کچرا صاف کرنے اور کچرا اٹھانے کا کام لیا جائے——— اور ایسا ہی کیا گیا یہاں تک کہ پوری دنیا میں یہ بات پھیل گئی اور رولزرائس کی مارکیٹ ڈاؤن ہونے لگی———
رولزرائس کا نام سن کر لوگ ہنستے ہوئے کہتے کہ وہی جو ریاست بہاولپور میں شہر کا کچرا اٹھانے کے لئے استعمال ہوتی ہے———
کچھ عرصہ بعد رولزرائس کمپنی کے مالک نے خود بہاولپور آ کر نواب صاحب سے معزرت کی اور چھ نئی رولزرائس گاڑیاں بھی بطور تحفہ دیں اور درخواست کی کہ گاڑیوں کو اس گندے کام سے ہٹایا جائے—
ان چھ نئی گاڑیوں میں سے ایک نواب صاحب نے قائد اعظم کو تحفہ میں دی