گزشتہ دنوں انڈونیشیا کے ھوائ جہاز کو پیش آنے والے حادثہ کے تین یوم بعد امدادی کارکنوں نے اس بچے کو سمندر سے ذندہ نکال لیا ھے۔ خیال کیا جاتا ھے کہ جب اسکی ماں کو یہ یقین ھو گیا کہ اب تقدیر کا لکھا نہیں ٹل سکتا تو اس نے بچے کو نشست کے نیچے موجود لایئف جیکٹ میں باندھ کر اسکے خالق و مالک کے حوالے کر دیا اور اس ذات پاک نے اپنی مشیئت، حکمت اور تدبیر سے اسکی ماں کی اس آخری خواھش کو پورا فرما دیا۔ سوال یہ پیدا ھوتا ھے کہ
وہ کون ھے جس نے اسکی ماں کے ذھن میں اسے بچانے کیلیے یہ تدبیر پیدا کی؟ وہ کون ھے جس نے اسے اتنے روز سمندر کی تند وتیز لہروں کے غیض و غضب سے بچاے رکھا ؟ وہ کون ھے جس نے اسے اتنے روز سمندر کی تہہ میں جانے سے محفوظ رکھا ؟ وہ کون ھے جس نے اتنے روز اسکے ننے منے جسم کو سمندر میں موجود خوفناک مخلوق کا لقمہ نہیں بننے دیا ؟ وہ کون ھے جس نے اتنے روز اسے نا موافق موسمی اثرات سے بچاے رکھا ؟ وہ کون ھے جو اسے اتنے روز کھلاتا پلاتا رہا ؟ وہ کون ھے جس نے سمندر کی تاریکی میں امدادی کارکنوں کو اس تک پنہچایا ؟ ( ان فی ذلک لعبرة لاولی الابصار)