حاجی صاحب قبر میں سر پکڑے پریشان بیٹھے تھے کہ فرشتہ حاضر ہوا
“حاجی بلند اقبال صاحب شوگر مل والے ؟؟”
فرشتے نے کڑک دار آواز میں پوچھا
” آہو آہو … ”
حاجی صاحب گھگھیائے-
پہلے وی دو فرشتے آئے سی. لے گئے سارا حساب کتاب میرا
ہاں جی بالکل پر افسوس حاجی صاحب میں یہ بتانے آیا ہوں کہ آپ کی سب نمازیں ڈال کر بھی حساب پورا نہیں ہو رہا. فرشتہ رنج سے بولا
پر یار میں تین حج وی کیتے سی اوناں دا کی بنیاں ؟؟حاجی صاحب سر کھجاتے ہوئے بولے
2 حج تو سرکاری نکلے وہ آپ قوم کے پیسوں سے ہوئے آپ وہ واپس لے سکتے ہیں شوگر مل میں ڈال کر رس نکال کر پی جائے گا. تیسرے حج میں آپ طواف کر کے ھوٹل میں پڑے رہے.
بلا کے سست ہیں حاجی صاحب. پورا حج تو کر لیا ہوتا کم از کم شیطان کو دو کنکر ہی مار لیتے. فرشتے نے جواب دیتے ہوئے بولا.
اچھا …. ہُن کی ہووئے گا ؟
ہونا کیا ہے ؟ روزے ہیں آپ کے پاس ؟؟
” آہو آہو …. چالیس سال دے روزے نے میرے کول ”
یہ کہتے ہوئے حاجی صاحب نے ایک پُرانی کھڑپینچ پیٹی کھینچ کھانچ کر باہر نکالی-
پھر جیب سے ایک زنگ آلود چابی نکال کر کہا ” چیک کر لوؤ . پورے 1200 روزے ایک روزہ وی نئیں کھاہدا”
فرشتہ گھڑی دیکھتے ہوئے بولا ” ِمجھے قبر نمبر 231 اور 232 کا حساب کرنے جانا ہے .اتنی دیر میں آپ مکمل اور بے عیب روزے گن کر الگ کر دیجئے- ایک مکمل روزہ بھی مل گیا تو کام بن جائے گا-
فرشتہ چلا گیا تو حاجی صاحب نے لرزتے ہاتھوں سے “روزوں والی پیٹی” کھولی-
اندر تیس تیس روزوں کی چالیس گڈیاں بڑی ترتیب سے لگی تھی- انہوں نے نہایت احتیاط سے پہلا روزہ اٹھا کر دیکھا تو اس کا بازو ٹوٹا ہوا تھا- وہ کچھ دیر ٹکٹکی باندھے اسے دیکھتے رہے پھر یہ کہ کر ایک طرف رکھ دیا کہ:
“اے چڑی روزہ ہونڑاں … ” اگلا روزہ دیکھا تو اسکی ٹانگ ٹوٹی ہوئی تھی اسے بھی سائڈ پر کرتے حاجی صاحب خود سے کلام کرتے ہوئے بولے ” اے دکھاوے واسطے رکھیا ہونا تاں لت ٹوٹی سو”
اس کے بعد انہوں نے ایک ایک روزہ نکال کر چیک کیا- یہ جان کر انہیں شدید مایوسی ہوئ کہ صندوق میں پڑا کوئ بھی روزہ مکمل سلامت نہ تھا- کسی کی ٹانگ غائب تھی تو کسی کا بازو – اور کسی کا تو سر ہی غائب تھا-
انہوں نے مایوس ہو کر صندوق بند کیا اور دیوار قبر سے ٹیک لگا کر بیٹھ کر فرشتے کی واپسی کا انتظار کرنے لگے-
کئ گھنٹے بعد فرشتہ آیا تو حاجی صاحب خود ہی بول اٹھے
“بھائ روزہ اک وی سلامت نئیں غیبت ، جھوٹ ، فراڈ ، تے دھوکے نے میرے سارے روزے برباد کر دتے- پوری پیٹی بے کار پی آ..
ہُن مینوں ہور ٹینشن نہ دے سُٹ دے جس دوزخ وچ سُٹنا ایں
“مایوس مت ہوئیے …. ” فرشتے نے کہا-
” ہمارے دفتری ریکارڈ سے ایک گولڈن روزہ برامد ہوا ہے.
جس پر آپ کا نام لکھا ہوا ہے مبارک ہو آپ کامیاب ہو گئے.
“گولڈن روزہ ؟ او کی ہوندا ؟”
حاجی صاحب خوشی و حیرت کے ملے جلے اثرات سے چیخ اٹھے
” کسی غریب مسکین کا روزہ افطار کرانا ”
فرشتے نے کہا اور جنت کی کھڑکی کھول دی