اللہ نے نبی کریم ﷺ کے ذریعے اپنے دین کو مکمل فرمادیا ہے اور رسول اللہ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو راہ نجات قرار دیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی امت تک اللہ کا پیغام پہنچانے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی اور سب کچھ اپنی امت کے سامنے صاف اور واضح الفاط میں بیان کردیا۔ رسول اللہ ﷺ کی ہر بات ہی نجات ہے اور ان کی سنتوں پر عمل کرنے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔ آپ ﷺ نے اپنی امت کو زندگی گزارنے کا مکمل طریقہ ایک بدو شخص سے ہونے والے سوال جواب کی نشست میں بتادیا ۔ اگر کوئی رسول اللہ ﷺ کی صرف اس ایک حدیث پر ہی عمل کرلے تو دونوں جہانوں میں کامیاب ہوجائے گا۔ کنزالعمال میں یہ روایت نقل کی گئی ہے۔
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر کہنے لگا کہ میں دنیا وآخرت کے متعلق آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں، آپ ﷺنے فرمایا کہ” جو چاہے پوچھو“، اس پر وہ شخص کہنے لگا:
اے اللہ کے نبی! میں سب سے بڑا عالم بننا چاہتا ہوں۔
آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کا خوف اختیار کرلو، سب سے بڑے عالم بن جاؤ گے“۔
وہ شخص کہنے لگا: میں لوگوں میں سب سے زیادہ غنی بننا چاہتا ہوں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”قناعت اختیارکرو،لوگوں میں سب سے غنی بن جاوٴ گے“۔
وہ شخص کہنے لگا:میں لوگوں میں سب سے بہتر بننا چاہتا ہوں۔
آپ ﷺ ے ارشاد فرمایا: ”لوگوں میں سب سے بہتر شخص وہ ہے، جو لوگوں کو نفع پہنچانے والا ہو، چناں چہ تو بھی لوگوں کو نفع پہنچانے والا بن جا“۔
وہ کہنے لگا: میں لوگوں میں سب سے بڑا عادل بننا چاہتا ہوں۔
آپﷺ نے فرمایا: ”جو اپنے لیے پسند کرتا ہے، وہی لوگوں کے لیے پسند کر، تو لوگوں میں سب سے بڑا عادل بن جائے گا“
وہ کہنے لگا: میں اللہ کی بارگاہ میں، سب سے خاص بندہ بننا چاہتا ہوں ۔
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”اللہ کا ذکر کثرت سے کر، تو اللہ کے بندوں میں سب سے خصوصی بن جائے گا“۔
وہ کہنے لگا: میں ان لوگوں میں ہونا پسند کرتا ہوں،جو احسان والے ہیں۔
آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: ”اللہ کی عبادت ایسے کر، گویا تو اس کو دیکھ رہا ہے، پھر اگر تو اسے نہیں بھی دیکھ رہا ہے، وہ تو تجھے دیکھ ہی رہا ہے“۔
وہ کہنے لگا: میں چاہتا ہوں کہ میرا ایمان کامل ہوجائے۔
آپ ﷺے فرمایا:”اپنے اخلاق اچھے بنالے، تیرا ایمان کامل ہوجائے گا“۔
وہ کہنے لگا:میں اللہ کے فرمانبر دار بندوں میں ہونا پسند کرتا ہوں۔
آپ ﷺے فرمایا:”اللہ کے فرائض کو بجا لاؤ، اللہ کے مطیع بن جاؤ گے“۔
وہ کہنے لگا: میں چاہتا ہوں کہ گناہوں سے پاک صاف ہوکر اللہ سے ملوں۔
آپ ﷺ نے فرمایا:” تو غسل جنابت خوب صفائی سے کیا کر، ایسا کرنے پر تو روزِ قیامت اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ تجھ پر کوئی گناہ نہیں ہوگا“۔
وہ کہنے لگا: میں چاہتا ہوں روزِ قیامت مجھے نور میں اٹھایا جائے۔
آپﷺ ے فرمایا:”کسی پر ظلم مت کر، روزِ قیامت تجھے نور میں اٹھایا جائے گا“۔
وہ کہنے لگا:میں چاہتا ہوں کہ میرا رب مجھ پر رحم فرمادے۔
آپ ﷺ نے فرمایا:”اپنے آپ پر رحم کھا اور اللہ کی مخلوق پر رحم کر، اللہ تجھ پر رحم کرے گا“۔
وہ کہنے لگا: میں چاہتاہوں کہ میرے گناہ کم ہوجائیں۔
آپﷺ نے فرمایا:”اللہ سے بخشش مانگو،تمہارے گناہ کم ہوجائیں گے“۔
وہ کہنے لگا: میں چاہتا ہوں کہ لوگوں میں سب سے معزز بن جاؤں۔
آپ ﷺ نے فرمایا:”لوگوں کے سامنے اللہ کی شکایت ہرگز مت کر، تو معزز ترین شخص بن جائے گا“۔
وہ کہنے لگا: میں اللہ اور اس کے رسول ﷺکا محبوب بننا چاہتا ہوں۔
آپ ﷺ نے فرمایا:”جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو محبوب ہو، تو بھی اسے پسند کر اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ جس چیز سے بغض رکھیں، تو بھی اس سے بغض رکھ“۔
وہ کہنے لگا: میں اللہ کی ناراضگی سے مامون رہنا چاہتا ہوں۔
آپﷺ نے فرمایا:”کسی پر غصہ مت ہو،تو اللہ کے غصے اور ناراضگی سے محفوظ رہے گا“۔
وہ کہنے لگا: میں مستجاب الدعوات بننا چاہتا ہوں۔(یعنی ایسا شخص جس کی دعائیں قبول ہوتی ہوں)
آپ ﷺ نے فرمایا:” حرام سے پرہیز کر، مستجاب الدعوات بن جائے گا“۔
وہ کہنے لگا: میں چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ گواہوں کے سامنے مجھے رسوا نہ کرے۔
آپ ﷺنے فرمایا:”اپنی شرم گاہ کی حفاظت کر، تاکہ تو گواہو ں کے سامنے رسوا نہ ہو“۔
وہ کہنے لگا: میں چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے عیبوں پر پردہ ڈال دے۔
آپ ﷺنے فرمایا:”اپنے بھائیوں کے عیبوں پر پردہ ڈال، اللہ تیرے عیبوں پر پردہ ڈال دے گا“۔
وہ کہنے لگا: کون سی چیز میرے گناہوں کو مٹانے والی ہے؟
آپ ﷺ نے فرمایا:”آنسو، عاجزی اور بیماریاں“۔
وہ کہنے لگا: اللہ کے نزدیک کون سی نیکی سب سے افضل ہے؟
آپ ﷺ نے فرمایا:”اچھے اخلاق، تواضع، مصیبت پر صبر اور اللہ کے فیصلے پر رضامندی“۔
وہ کہنے لگا: اللہ کے نزدیک کون سی برائی سب سے بڑی ہے؟
آپﷺ نے فرمایا:”بد اخلاقی اور وہ بخل جس کی اطاعت کی گئی ہو“۔
وہ کہنے لگا، رحمان کے غصے کو ٹھنڈا کرنے والی چیز کیا ہے؟
آپ ﷺ نے فرمایا: ”چھپ کر صدقہ کرنا اور صلہ رحمی“۔
وہ کہنے لگا: دوزخ کی آگ کو بجھانے والی چیز کیا ہے؟
آپ ﷺ نے فرمایا:”روزہ“۔