غریب و سادہ و رنگیں ہے داستان حرم
نہایت اس کی حسین ابتدا ہے اسماعیل
حضرت امام حسین علیہ السلام کا مشہور ومعروف لقب ”سید الشہداء“ ہے۔
پیغمبر کریم محمد ﷺ کے نواسے سید الشہداءحضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت باسعادت ۳ شعبان المعظم سن چار ہجری کو مدینہ منورہ میں ہوئی- جب امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ دنیا میں تشریف لائے آپ کو رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس لے جایا گیا۔ اور امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت کی آپ ﷺ کو خوشخبری دی۔ آنحضرت ﷺ نے ایک کان میں آذان اور دوسرے میں اقامت کہی اور سات دن گزرجانے کے بعد عقیقہ کروایا۔ اور اس نومولود کا نام حسین انتخاب کیا۔ اور ماں کو حکم دیا کہ امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے سر کے بال اتارے جائیں اور بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ دیں جناب فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے اس حکم کی تعمیل کی۔
آپ بھی اپنے بھائی امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ کے تمام بنیادی فضائل میں شریک ہیں یعنی آپ بھی امام ہدیٰ، سیدا شباب اہل الجنة میں سے ایک ہیں، جن کے لیے نبوت کی زبان اطہر نے ارشاد فرمایا
الحسن والحسین سیداشباب اھل الجنۃ
(حسن اور حسین جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں)-
ایک دن حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے دیکھا کہ کئی بچے مل کر روٹی کا ایک ٹکڑا مل بانٹ کر کھا رہے ہیں ان بچوں نے امام سے بھی درخواست کی کہ آپ بھی اس روٹی میں سے تناول فرمائیں آپ نے بچوں کی بات مان لی اور ان کی روٹی کے ٹکڑے میں سے تناول فرمایا اس کے بعد ان سب کو اپنے گھر لے کر آئے انہیں کھانا کھلایا اور نئے کپڑے پہنائے اس کے بعد آپ نے فرمایا یہ مجھ سے زیادہ سخی ہیں کیونکہ انہوں نے اپنا سب کچھ بخش دیا تھا لیکن میں نے اپنے مال میں سے کچھ حصہ انہیں دیا ہے ۔
حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت ۱۰ محرم ۶۱ ہجری کو عصر کے وقت کربلا میں ہوئی اور آپ کربلائے معلی میں ہی دفن ہیں۔ مولانا محمد علی جوہر نے کیا خوب کہا ہے۔
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد۔