کشمیریوں معاف کرنا

باعث افتخار انجنیئر افتخار چودھری
ابھی کچھ دیر پہلے بیٹی کا فون آیا کہ میں دفتر سے سیدھی سینٹورس پہنچ رہی ہو ۔آپ ماما سے کہیں ریحان کو ساتھ لے کر وہاں پہنچ جائیں گاڑی میں نے بک کروا دی ہے ۔
جب سے اسلام آباد میں یہ سینیٹر بنا ہے ہم جڑواں
 شہر وں کے لوگوں کے لیے بہت سہولت ہو گئی ہے ہر دم یہ دعا رہتی ہے کہ اللہ پاکستان کو محفوظ رکھے ایک چھت کے نیچے ہر چیز مل جاتی ہے
 پچھلے دنوں وہاں آگ لگی تو بہت دکھ ہوا اللہ کا کرم ہوا کہ یہ آگ چھوٹے سے حصے کو لگی سینٹورس چند دن بند رہا اور پھر سے کھل گیا ۔سینٹورس کے مالکان نے اس وقت انویسٹمنٹ شروع کی جب مشرف کا دور تھا ہر طرف دھماکے ہو رہے تھے ایسے میں ایک اوورسیز کشمیری نے سعودی عرب سے دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس خوبصورت عمارت کو بنانے کا اعلان کیا سردار الیاس ہمارے سعوی عرب کے زمانے کے دوست ہیں یہ وہ کشمیری ہیں جنہوں نے بڑی محنت سے ترقی کے تمام مراحل سر کئے تمیمی اینڈ فواد کمپنی کو اپنی محنت سے آگے بڑھایا ان کے صاحبزادے سردار تنویر الیاس نے اپنے نامور باپ کے بزنس کو آگے بڑھایا میں زیادہ لمبا نہیں لکھنا چاہتا کہ ستائشی کا فن مجھے آتا نہیں ہے
ایک حد تک ان سے تعلق ہے وہ بھی برادر شہباز حسین سابق وفاقی وزیر  کے حوالے سے تعلق بڑھا اور باقی تعلقات دمام میں کچھ عرصہ قیام کیا جس کے وجہ سے ان سے یاد اللہ ہو گئی ۔اقتتدار میں آنے سے پہلے ملاقاتیں ہوتی رہی برادر عبدالودود قریشی بھی ان ملاقاتوں کا سبب بنتے رہے اور برادر خالد گردیزی بھی ۔
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے پاکستان سے اپنی لازوال محبت کا اظہار کیا ہے پاکستان کو اپنا وطن جانا ہے
سعودی عرب میں موجود کشمری کمیونٹی نے ہمیشہ پاکستان کا نام بلند کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی چکار کے نسیم محمود  ہوں یا سردار الیاس خان یا پھر  سینکڑوں کشمیری جن کے ساتھ میں نے دو دہائیوں سے زیادہ وقت گزار ۔کشمیری بڑے پیارے لوگ ہوتے ہیں جب سے صاحبزادی اسحق ظفر کے خاندان سے رشتہ جڑا ہے کچھ زیادہ ہی معترف ہوا ہے ۔
آج سردار تنویر الیاس وزیر اعظم آزاد کشمیر ہے
کشمیر کے وہ روشن خیال وزیر اعظم جن کا دل پاکستان کے لیے دھڑکتا ہے  پتہ چلا ہمارے وزیر اعظم کو  جو زبردستی اور امپورٹڈ وزیر اعظم ہیں اپنے ،،کفیل،، امریکہ کے سفیر کے ہوتے ہو سردار الیاس کی بے عزتی کی ہے اور کشمیر کے دھرتی پر کھڑے ہو کر اپنے موجودگی میں اپنے باڈی گارڈوں سے ان کے بے عزتی کی ہے ۔سب سے پہلے میں اس حرکت پر وزیر اعظم شہباز شریف کی مذمت کرتا ہوں ۔میرے پاس وہ الفاظ نہیں کی اس نامعقول حرکت کا دفاع کیا جا سکےپہلی بات تو یہ ہے کہ وزیر اعظم پاکستان سردار تنویر الیاس سے معافی مانگیں ۔
سفیر امریکہ کے ہوتے ہوئے کشمیر کے مسئلے پر منہ بند رکھنا ایک سوچی سمجھی سازش ہے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے بے نظیر نے بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی کے دورہ اسلام آباد کے وقت کے بھی یہی کچھ کیا تھا انہوں نے کشمیر کے بورڈ ہی اتروا دیے تھے ان کے والد ہزار سال کشمیرکے لئے  گھاس کھا کے لڑنا چاہتے تھے ان کی بیٹی نے وزیر اعظم ہند کے سامنے سے کشمیر کے نام کو ہٹا کر ،،کشمیریوں،، سے اظہار،، یک جہتی،، کر گئی
آج ایک بار افسوس ناک سانحہ ہوا اور وزیراعظم کشمیروں کے راہنما کے بے عزتی کر کے چلے گئے
وزیر اعظم پاکستان کو شاید تازہ ترین غصہ پی ٹی آئی کے بلدیاتی انتخابات میں شاندار فتح ہو سکتی ہے  اور دوسری اہم وجہ سفیر امریکہ کی موجودگی ہے
یوں تو کہتے ہیں کہ ہم کشمیری النسل ہیں اور مریم تو کہتے ہیں کہ میں کشمیر کی بیٹی ہوں ۔اللہ کرے وہ بیٹی ہوں لیکن یہ حق تو آپ کے چچا کو کسی نہیں دیا کہ وہ کشمیریوں کو بھرا بھلا کہے اور خاص طور پر منگلا کے متاثرین جن کے آباء اجداد کی قبریں جھیل میں دفن ہو چکی ہیں ان کے مسائل کو بھی نہ سنیں ۔شہباز شریف کا کام تھا کہ سردار تنویر کو اپنے ساتھ بٹھا کر ان کا استقبالیہ سنتے ۔مگریہ برداشت ان کے خمیر میں نہیں ہے یہ عمران خان ہی تھے جو راجہ فاروق حیدر کی باتیں سنتے رہے آپ کو پتہ ہے راجہ صاحب بات کرتے ہیں تو چھپڑ پھاڑ کے کرتے ہیں ۔
یہ مسلم لیگ ن کے لیڈران کا پرانا وطیرہ ہے کہ وہ جب بھی بات کرتے ہیں چول ہی مارتے ہیں وہ آپ کو یاد ہوگا کہ ایک بار برجیس طاہر نے چوہدری عبد المجید کو پہاڑی بکرے سے تشبیہ دی تھی
خدا را 27 کلو کے حکومت کے حامل وزیر اعظم جس کشمیریوں کے ساتھ پیارا سا تعلق بنا ہے اسے خراب نہ کریں ۔مانا کہ کی آپ کے ،،مائی باپ،،، امریکہ ہے اور اسی نے آپ کو وزیر اعظم بنایا ہے لیکن اس کا مطلب نہیں کہ کشمیریوں کے ساتھ جو لا الہ الل للہ کا رشتہ بنا ہے اسے کمزور کرنے آپ منگلا پہنچ گئے
آج پھر پانچ فروری سمجھ لیجئے پھر آپ سے ہم اظہار  یک جہتی کا اظہار کرتے ہیں
اس موقع پر میں میں آپ کشمیریوں  سے کہوں گا کہ یہ بندہ جب بھی توڑتا ہے اپنی کھڑکی کے شیشے توڑتا ہے یہ واقعی جانتا ہے  کہ اس ملک پاکستان کی جڑیں کیسی کھوکھلی کرنا ہے اور اسے کیسے کمزور کرنا ہے
اور کشمیری جو بھارت کے سامنے ڈٹ کے کھڑا ہے اس کا دل کیسے میلا کرنا ہے
آج مجھے علی گیلانی یاد آ گئے جو پاکستان سے رشتہ جتلاتے جتلاتے اس دنیا سے چلے گئے ۔وہ سری نگر کی منڈی  راولپنڈی بھی کہا کرتے تھے ۔پیارے بھائیو  انشاللہ ہم بائیس کروڑ آپ کے ساتھ ہیں
 آخر دم تک یہ رشتہ قائم رہے گا ۔کشمیریوں معاف کرنا
O
اپنا تبصرہ لکھیں