باعث افتخار انجنیئر افتخار چودھری
ہوں دی ہمیں آزادی کے دنیا ہوئی حیران
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے تیرا احسان
اللہ آپ کی قبر کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنا دے آمین ۔آج قائد اعظم کا یوم پیدائش ہے وہ 25دسمبر 1876 کو پونجا جناح کے گھر پیدا ہوئے
ان کی زندگی کو دیکھا جائے تو ہمیں ایک ایسا اولعزم شخصیت نظر آتی ہے جس نے ہر قسم نامساعد حالات کا مقابلہ کیا ۔ایک علماء جن کا معاشرے میں بلند مقام تھا دوسری طرف ہندو اور تیسرے انگریز ۔وہ کسی بچے نے اپنے تقریر میں غلط پڑھ دیا تھا کہ قائد اعظم نے لولہ انگریز قیادت کا سامنا کیا بات اس کی سچ تھی قائد کے ساتھ لولے لنگڑے سوچ کے حامل کانگریسی کی جنگ تھے جو آج بھی ،،عمران خان،، قائد اعظم ثانی کو سامنا ہے ۔
کیا قائد اعظم اکیلے نے آزادی دلوائی تھی نہیں بر صغیر میں جس وقت ایک مسلمان نے آزان دی اسی سمے قیام پاکستان کا اعلان ہوا یہ اب آپ فیصلہ کر لیں کہ کون تھا جو جو یہ آزان بلند کر گیا یہ ازان حسرت موہانی نے بھی دی اور سعید احمد خان نے بھی لیکن پہلی بار ،Doccmented یہ علامیہ 1915 میں بزم شبلی چوہدری رحمت علی نے دیا ۔بر صغیر کے وہ مسلم علاقے پر مشتمل الگ ملک بنایا جائے ۔جہی پہلی ہار اعلان ہوا انہوں نے پورے کشمیر کو حاصل کرنے کی بات کی تھی اور ایک بڑی مائیگریشن کا مطالبہ کیا تھا بنگال اور حیدر آباد الگ ملک مانگے تھے
وہ جانتے تھے کہ یہ ہندو انتہا پسند ہمارے کشمیر کو ہاتھ میں کر کے اس کا گلا گھونٹ دیں گے
اقبال نے کبھی آزادی کا مطالبہ نہیں کیا ۔پاکستان میں لوگ کچھ ،،مافیاوئوں،، سے ڈرتے ہیں جیسے نظامی مافیہ جس نے چوہدری رحمت علی کا جسد خاکی پاکستان نہ لانے کی بات کی اسد عمر نے مجھے کہا عمران خان نے بھی یہ بات مانی تھی مگر پتہ نہیں کون سی کابی چوہدری رحمت علی کو پاکستان لانے سے ڈرتی ہے وہ لا ی وہی ہے جس نے چوہدری رحمت علی اور قاید اعظم میں دشمنی پیدا کرنے کی کوشش کی قائد تو اس دن ان کا استقبال کرنے کے لیے تیار بیٹھے تھے اور دوسری طرف اس وقت کی حکومت نے چوہدری رحمت علی کو کر ہ سے بھاگنے پر مجبور کر دیا
آج کا 25دسمبر ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ حضرت قائد اعظم کا یوم پیدائش ہی نہیں اس عظیم قائد کی یاد دلاتا ہے کہ بر صغیر کے مسلمانوں نے جس کی قیادت میں آزادی حاصل کی اس کے قول و افعال کی پیروی کی جائے ۔حضرت قائد اعظم کو سلام خراج عقیدت
آج ہمارے درمیان قائد اعظم و نہیں قائد اعظم جیسا لیڈر موجود ہے جو ان کی طرح دلیر بہادر ہے عمران خان کے چاہنے والے اس دن کو منائیں
سعودی عرب میں ہوتے تھے تو اس دن کو شایان شایان طرقے سے مناتے تھے KIAA کیمپ میں انجنیئر سلیم معینی انجنیئر رفیع کی زیر قیادت جس انداز سے یہ دن منایا جاتا تھا وہ یاد رکھے جانے کے قابل ہے بچے تقریریں کرتے تھے ٹیبلو پیش کئے جاتے تھے افسوس وہ دن کہاں گئے
Mohsin Alvi
نظم پڑھتے ان کی بیگم بچوں کے ٹیبلو پیش کرتی تھی
ایک بار قاید اعظم کے پارلیمانی سیکرٹری شجاعت حسین وہاں آئے ان کو مہمان خصوصی بنایا اور تحفے پیش کئے غرض قائد اعظم کا سے خوب منایا جاتا سچ کہا حبیب چوہان نے کہ قائد اعظم نے ہمیں گوروں سے آزادی دلوائی انشاللہ عمران خان ہمیں چوروں سے آزادی دلوائے گا ۔