Rizwana Babar
فرض کریں کہ آپ جنت میں ہیں اپنے زوج (spouse) کے ساتھ اور سوچ رہے ہیں کہ آج کیا کیا جائے…
کہی باہر جائیں، دودھ اور شہد کی آبشار کے نیچے اپنے تختوں پر بیٹھیں،اور جنت کی کستوری کی مہک سے لطف اندوز ہوتے ہوئے جنت کے مشروب کا مزہ لیں؟
یا پھر بازار جایا جائے، اور اپنے تمام دوستوں سے ملا جائے جن کے ساتھ ہم دنیا میں رہتے تھے اور خوب باتیں کی جائیں کہ کس طرح ہم یہاں تک پہنچے،اور کس طرح اللہ تعالی نے اپنی رحمت نچھاور کی ہم پر؟
اور پھر آپ کی زوجہ آپ سے کہے، کیوں نا ہم آج رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم سے ملنے چلیں؟ اور پھر آپ اور آپ کی زوجہ ہاتھوں میں ہاتھ لیے رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم کے گھر کے لیے چل پڑیں..
آپ رستے میں طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہ کے گھر کے پاس سے گزریں تو انہیں سلام کہتے ہوئے جائیں. اور پھر آپ جا کر آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹائیں جنت میں.. ❤
اور لو دیکھو، آپ رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم دروازہ کھولتے ہیں، چہرے پر مسکراہٹ سجائے ہوئے، اور کہیں: اھلاً و مرحبا، خوش آمدید، اور آپ سے ملیں.
اور آپ کو اپنے گھر دعوت دیں، اپنے عظیم living room میں بٹھائیں، اور آپ کے ساتھ بیٹھیں اور دریافت کریں کہ کیا آپ جنت کی چائے لیں گے؟
اور آپ ان کے گھر بیٹھیں ہیں اور ساتھ چائے پی رہے ہیں. رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم آپ کے سامنے بیٹھیں ہیں اور ان کی پوری توجہ آپ کی جانب ہے.
ذرا تصور کریں، کیا باتیں ہونگی وہاں…آپ انہیں کیا بتائیں گے؟ ان سے کیا پوچھیں گے؟💕
کیا آپ انہیں سیرت میں سے اپنا پسندیدہ لمحہ بتائیں گے؟ یا آپ ان سے پوچھیں گے کہ طائف کیسا تھا؟ اور کس طرح انہوں نے ہمیں یاد رکھا اس لمحے میں بھی جب ان کے چہرے سے خون بہہ رہا تھا؟
مگر جنت میں نا آنسوں ہیں نا ہی کوئی ڈر..صرف کامیابی اور قربانیوں کی مٹھاس ہے.
سوچیں، کہ آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم آپ کو کوئی قصہ سنا رہے ہیں اپنا اور عائشہ رضی اللہ عنہ کا؟ یا اس وقت کا جب انہوں نے انس رضی اللہ عنہ کو کھیلتے ہوئے پکڑا تھا.
کیسا ہو اگر رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم آپ کو بتائیں کہ انہوں نے کیسے آپ کو یاد کیا؟ یا وہ کیسے آپ کا نام جانتے تھے، اور اس وقت کے انتظار میں تھے جب وہ آپ سے ملیں گے؟
کیسا ہو اگر رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم آپ کو بتائیں کہ انہیں یاد ہے کہ آپ کا سلام ان تک پہنچا تھا، اور میں نے اس کا جواب دیا تھا…
کیسا ہو، اگر بات چیت کے اختتام پر آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم خود اپنے ہاتھ سے آپ کو پانی کا ایک گھونٹ پلائیں، جس کے بعد آپ کو پیاس نہیں محسوس ہوگی.
اور پھر اس کا دیدار نصیب ہو جو آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم سے زیادہ عظیم ہے، جو رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم کا رب ہے، اور جو آپ کا رب ہے.
اور اس کے لیے صرف آپ کو اوپر دیکھنا ہوگا.. اور آپ اللہ کو دیکھیں گے..
کیونکہ جنت میں پھر آپ کو کبھی تصور نہیں کرنا پڑےگا.