نارویجن یوم آزادی اور تارکین وطن

اردو فلک ڈاٹ نیٹ کے لیے ناروے کے یوم آزادی کے موقع پر لکھی گئی خصوصی تحریر
شازیہ عندلیب
پچھلے دنوں ایک معروف نارویجن وزیر کو اس وجہ سے تنقید کا نشانہ بننا پڑا کہ اس نے ایک ایسی تحقیق اور سروے ترتیب دی تھی جس کا مقصد یہ جاننا تھا کہ ناروے میں رہنے والے غیر ملکی اور تارکین وطن پر حکومت کے کتنے اخراجات ہیں۔اس رویہ کو انتہائی متعصبانہ قرار دیتے ہوئے اس وزیر کو برطرف کر دیا گیا۔

دیکھا جائے تو یہاں دو طرح کے رویے دیکھنے کو ملتے ہیں ایک اس وزیر کا متعصب رویہ اور دوسری جانب حکومت کا مثبت اور انصاف پر مبنی رویہ۔ناروے کا شمار دنیا کی بہترین فلاحی مملکت میں ہوتا ہے اس لحاظ سے یہ ملک ہر سال کوئی نہ کوئی نمایاں پوزیشن حاصل کرتا آیا ہے۔جبکہ اس کے مد مقابل دوسرے فلاحی ممالک میں کینیڈا، نیوزیلینڈ اور آسٹریلیا شامل ہیں۔دنیا میں کہیں بھی کوئی آفت آجائے ناروے اس کی مدد کرنا اپنا اولین فرض سمجھتا ہے۔کہیں بھی کسی ملک میں کوئی انسانی ہمدردی کا مسلہء ہو جائے ناروے اپنی خدمات اپنے فوجی اپنے وسائل فوری طور پر پیش کرتا ہ سوائے چند ممالک کے جن سے اسکے تعلقات سیاسی نوعیت کے  ے میں

جشن آزادی ایک دلچسپ اور رنگین

اس سال بھی ناروے کے یوم آزادی کے موقع پر پورے ملک میں زور و شور سے تیاریاں جاری ہیں۔
یہ یوم آزادی ہر سال نہائیت تزک و احتشام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔اس موقع پر پورے ملک میں اسکولوں اور کالجوں کے بچے اپنے اپنے شہر میں جلوس نکالتے ہیں جبکہ اوسلو میں یوم آزادی کی تمام ریلیوں کا اختتام شاہی محل کی گیلری کے سامنے ہوتا ہے جہاں شاہی کاندان اور شہزادہ ہاکون اپنی بیگم میتا مارت کے ساتھ عوم کو ہاتھ ہلا کر یوم آزادی کی خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔
نارویجن ڈشز کے ساتھ فری میں کی جاتی ہے۔جبکہ جلوس کے راستوں میں کچھ ٹک شاپس اور اسٹالز پر مشروبات، پاپ کون اور آئسکریم بھی فری سروکی جاتی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں