رپورٹ نمائندہء
چلیں آج میں آپکو اس ساحلی عظیم الشان اور حسین عمارت کی سیر کرواتی ہوں۔
اوسلو میں نارویجن سمندر کے ساحل پر واقع خوبصورت سفید محل جیسی عمارت میں گزشتہ دنوں ایک تنظیم ایمی نے ایک سیمینار منعقد کیا۔سیمینار کے بعد مہمانوں کو کھانے اور اسٹیج شو سے پہلے عمارت کی سیر کروائی گئی جو کہ پیش خدمت ہے۔عمارت کی سیر سے پہلے ناروے کے بارے میں چند حقائق پیش ہیں۔یہ ملک دنیا کے انتہائی شمال میں منجمد کرہء ارض کے قریب واقع ہے۔ناروے سرد اور منجمد کر دینے والی شمالی ہواؤں کے رخ پر واقعہ ایک چھوٹا سا ملک ہے جو کہ سن دو ہزار چودہ میں آزاد ہوا تھا۔اس کے سرد موسم اور چھوٹے رقبہ کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے کہا تھا کہ یہ انسانوں کے رہنے کی جگہ نہیں۔ناروے کا کیپیٹل سٹی اوسلو شمالی کرہء ارض سے محض آٹھ گھنٹے کی مسافت پر ہے۔یہ علاقہ روس اور ناروے کے درمیان واقعہ ہے جو کہ سارا سال منجمد رہتا ہے اور یہاں برفانی بھیڑیوں اور بھالوؤں کا راج ہے جبکہ ناروے کے انتہائی شمالی شہروں میں تھرومسو اور لانگ ائیر بی اور ہامر فیسٹ جیسے شہر شامل ہیں۔بہر حال اس قدر منجمد کر دینے والی برفانی ہواؤں کے رخ پر واقعہ یہ ملک جہاں موسم سرماء میں درجہء حرارت منفی بیس سے پچیس ڈگری تک پہنچ جاتا ہے۔رہنا آسان کام نہیں۔لیکن لطف کی بات یہ ہے کہ یہاں کے لوگوں اور حکومت نے نے برسوں کی انتھک محنت سے یہاں زندگی کو آسان بنا دیا۔پورے ملک میں لکڑی سے تعمیر کردہ گھروں میں سخت سردی میں بھی گرم پانی اور مناسب درجہ حرارت ہوتا ہے۔یہاں کی حکومت اور سیاستدانوں کی محنت اس طرح رنگ لائی کہ آج اسکا شمار دنیا کے بہترین ممالک میں ہوتا ہے جبکہ پاکستانی عوام کے محبوب سیاستدان عمران خان نے بھی اسے اپنی آئیڈیل مملکت قرار دیا ہے۔—–
جاری ہے …