کلام: مریم عباس
وہ مغرور سی عورت
جسے پرواہ نہیں ہوتی
کسی کی چاہ نہیں ہوتی
تیرے ایک “آپ” کہنے سے
غم یہ دل پر سہنے سے
آنکھیں موند لیتی ہے
آس چھوڑ دیتی ہے
اسے پھر غم ہوتا ہے
دل پر نم ہوتا ہے
کیوں وہ “آپ” کہلائے
کاش کہ وقت لوٹ آئے
غلطی کا مداوا ہو
پھر سے وقت ہمارا ہو
ہنسی وہ لوٹ کر آئے
پھر نہ چھوڑ کر جائے
انا نہ جو آڑے آئے
وہ تجھ کو بتلائے
تم ویر ہو اس کے
مہا ویر ہو اس کے
مگر دل ضد پر آیا ہے
تو بھی اسکا ماں جایا ہے
کون پہل کر پائے
اکڑ ہر بار جیت جائے
سو سرد جنگ جاری ہے
دھند سی طاری ہے
مریم عباس
#کھوکھلارشتہ_سےماخوذ