انسانی اسمگلروں کے لیے نارویجن حکومت کا تحفہ

نارویجن حکومت ناروے میں پناہ گزینوں کا کوٹہ پہلے ہی کم کر چکی ہے جو کہ دو ہزار سے کم ہو کر ایک ہزار پناہ گزین رہ گیا ہے۔ اس طرح اگلے سال کے بجٹ کے مطابق ہر کائونٹی دو سو پناہ گزینوں کو سنبھال سکتی ہے۔حکومت ہر دل کے پلیٹ فارم پہ لکھتی ہے کہ پناہ گزینوں کو پناہ دینے کا اقوام متحدہ کوٹہ سب سے محفوظ اسکیم ہے۔
مزید بچے خطرناک راستے اختیار کرنے پر مجبور ہونے کا امکان
ناروے کی موجودہ پالیسی کی وجہ سے خدشہ ہے کہ جب ناروے اور یورپ سے پناہ گزین بچوں کو واپس بھیجا جائے گا۔اس کا فائدہ انسانی اسمگلروں کو پہنچے گا ۔ حکومت کا یہ اقدام انسانی اسمگلروں کے لیے ایک تحفہ ثابت ہو گا۔اس طرح یہ بچے بردہ فروشوں کے ہتھے چڑھ جائیں گے۔اس وقت یورپ میں سخت سرحدی کنٹرول کی وجہ سے پناہ لینا انتہائی خطرناک ہو گیا ہے۔ نئی صورتحال کے مطابق پناہ گزین بچوں کو دوبارہ درخواست دینے کے حق کے بغیر خطرناک سمندری اور زمینی راستوں سے واپس جانے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔ سیو دی چلڈرن کی ایک رپورٹ کے مطابق یورپین کیمپوںمیں موجد بچوں کو جنسی استحصال اور دیگر جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر ناروے بچوں کے پناہ گزین کوٹے میں مزید کمی کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں انہیں مزید خطرناک راستوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ناروے پر بین الاقوامی دبائو
نارویجن حکومت پر بین الاقوامی طور پر مہاجر کوٹہ بڑھانے کے مشورے دیے جا رہے ہیں۔لیکن ناروے اقوام متحدہ یا کسی بھی بینالاقوامی تنظیم کا ایسا مشورہ ماننے کے لیے تیار نہیں جس کی وجہ سے اسکے اخراضات برداشت سے باہر ہو جائیں۔
بلدیاتی اداروں کے وسائل میں اضافہ کی تجویز
یہ تجاویز دی جا رہی ہیں کہ بلدیاتی اداروں کو زیادہ بجٹ دیا جائے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ پناہ گزینوں کو جھہ دے سکیں۔ویسے بھی سن دو ہزار پچیس میں پچھلے برسوں کے مقابلے میں کم پناہ گزین متوقع ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں