[08:33, 24.12.2024]
Gull Bahar Bano:
قائد اعظم ڈے منانے کا مقصدلوگوں اور دنیا بھر کے لوگوں کو اک عظیم لیڈر کی زندگی کی جدو جہد کو روشناس کروانا ہے قاید اعظم جیسے عظیم رہنماصدیوں میں صرف ایک بار جنم لیتے ہیں 25دسمبر کو منانے کا مقصد پاکستانی قوم کے اندر اس جزبے کو ابھارنا ہے جو پاکستان کی تشکیل کا راستہ بنا قاعد اعظم ڈے کو صرف تقاریروں سے نغموں سے ریلیاں نکالنے سے نجی اور سرکاری عمارتوں پر پرچم کشای سے نہیں منانا چاہیے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس رہنما کی ساریزندگی کی جدوجہد اور مسلمانوں کے لیے الگ ریاست کی تشکیل میں جو انھوں نے محنت کی اس پر حقیقی طور پر عمل کرنے کی ضرورت ہے موجودہ دور میں ہمارے وطن کو بے شمار چیلنجیز کا کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے ہمیں ان اصولوں پر عملودرامد کرنے کی ضرورت ہے جو ہمارے لیڈر نے ہمیں بتاے جیسے موجودہ سیاسی حالات کو مدنظر رکھتے ہوے بلخصوص فوج اور اسکے ان کاموں کو سپورٹ کریں جو اس نے ملک کی کامیابی کے لیے کیے ہوں یہاں نقطہ نظر یہ بھی بہت اہم اور ضروری ہے کہ کیا جو کردار محمد علی جناح جیسے لیڈ ر نے سیاست میں ادا کیا یورپ جیسے ممالک میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے باوجود وہ مسلمانوں کے لیے ساری زندگی جدوجہد کی آج بھی یہ ممکن ہے آج کے دور میں نوجوان امریکہ ۔چین۔دوبئی جیسے ممالک سے اعلی تعلیم کے بعد وہی پر مقیم ہو جات ہیں لہٰذہ ا نوجوانوں کو چاہیے کہ اپنے ملک کو سنواریں اس ملک کی باگ دوڑ اب نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے ہمیں اس ملک کو معاشی, اقتصادی, تعلیمی , سیاسی , اور معاشرتی طور پر مضبوط بنانا ہے اور یہ تب ممکن ہو گا جب ہم اپنے ملک کے اندر ناقص صورت حال کو سمجیھں گے جو اسباق لیڈر شپ کا ہے ہمیں قائد اعظم کی زندگی سے ملتا ہے ہمارے سیاسی لیڈر ار ماہرین اس پر عمل درآمد کر کے قانون اور عدلیہ کا رخ مثبت جانب موڑ سکتے…
[08:33, 24.12.2024] Gull Bahar Bano:
“آپ کی ریاست کی بنیاد رکھی جا چکی ہے اب یہ آپ پر ہے کہ آپ اسکی جلد از جلد تعمیر کریں ” لہزا نوجوانوں کو انکی زندگی سے سیکھنا چاہیے نہ صرف پاکستانی بلکہ دنیا بھر کی اقوام نے جن میں جرمنی , یورپ چین جیسے ممالک بھی قاید اعظم کے فرمودات اور کردار کو مشعل راہ بنا کر زندگیکی دوڑ میں بہت آگے بڑھ گیےہیں قاعد اعظم نے فرمایا تھا ” علم تلوار سے بھی زیادہ طاقتور ہے اس لیے علم کو اپنے ملک میں بڑھا ہیں کوی آپ کو شکست نہیں دے سکتا ” چاہے پاکستانی ہو یاکسی بھی مل کا کوی باشندہ ہو محنت ,لگن, عظم , ہمت مظبوط ارادہ , یقین, امید کے استھ کام کرے تومنزل تک پہنچ جاتا ہے۔موجودہ دور میں پاکستان کے اندر سیاسی شخصیات کی جو کردار کشی کا سلسلہ بہت زور پکڑ رہا ہے اس صورت حل میں کامیابی کیسے حاصل ہوگی ہمارے لوگوں کو خصوصا نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اصول جو ہمارے لیڈر محمد علی جناں نے پیش کیے کہ ان اصول ضوابط کی سیاسی طور پر پیروری کریں اور سیاسی شخصیات کی کردار کشی نہ کریں ورنہ اس طرح ہم سیاست کے میدان میں بہت پیچھے رہ جایں گے اور سیاسی طور پر لمزور قوم بن جایں گے کسی بھی شخصیت کی کردار کی نفی کرنا چاہے وہ جس شعبہ سے تعلق رکھتا ہو
آیئں عہد کریں کہ اس ملک کی ترقی تک لے جایئں گے جیسا ہمارے لیڈر محمد علی جناح چاہتے تھے

اپنا تبصرہ لکھیں