قائد اعظم محمد علی جناح کا بچپن

تحقیق و ترتیب: ڈاکٹر شہلا گوندل

اللہ سبحانہ‘وتعالیٰ کے فضل سے مٹھی بائی کے بطن سے پونجا جناح کے گھراولادکی اُمیدہوئی۔اللہ کاکرم ایساہُواکہ اس محنتی جوڑے کو خُدا نےایک پیاراسابیٹاعطاکِیا۔اُس زمانے میں پہلے بیٹے کی پیدائش پربڑی خوشی منائی جاتی تھی۔بچّہ پیدائش کے وقت کمزورتھا۔وزن بھی کم تھا۔ہاتھ لمبے اِس لیے نظرآتے تھے کہ جسمانی لحاظ سے نحیف تھا۔ننھے بچّہ کو ڈاکٹر اورحکیم صاحبان کودکھایاگیا۔ ڈاکٹراورطبیب صاحبان نے والدین کوحوصلہ دیا،بچّہ تندرست ہے،صِرف کمزورہے۔ اسے ماں کا دودھ پلائیں۔قائدِاعظم محمدعلی جناحؒ کی تاریخِ پیدائش اورجائے پیدائش کچھ اوربتائی جاتی ہے۔ کیونکہ سندھ مدرسۃ الاسلام کے رجسٹرمیں تاریخ پیدائش 20 اکتوبر 1879ء درج ہے۔ قائدِاعظم کایومِ پیدائش جوسرکاری طورپرمنایاگیا 25دسمبر 1876ء ہے، اس پرانہوں نےاعتراض نہیں کِیا۔جائے پیدائش بھی اُنہوں نےکراچی ہی لکھی۔ قائدِاعظم ؒکا پاسپورٹ نمبر400878، 4 جولائی 1936ء کوجاری ہُوا۔ اس پاسپورٹ میں تاریخِ پیدائش 25دسمبر 1876ء اور جائے پیدائش کراچی ہی درج ہے۔محمدعلی جناح کانام والدہ نے رکھا۔آپ کے بعدچھ بہن بھائی پیدا ہوئے رحمت، مریم، فاطمہ، شیریں، احمدعلی اوربندے علی۔صِرف فاطمہ جناح نے نام کمایا۔باقی بہنیں بھائی گمنام رہے۔محمدعلی جناح کاعقیقہ مٹھی بائی کی خواہش کے مُطابِق ہُوا۔حسن پیرکی درگاہ پانیلی سے تیس میل کے فاصلے پرتھی۔وہاں بچّہ کولے جایاگیا۔ننھے محمدعلی کوچمکدار قیمتی کپڑے پہنائے گئے تھے۔محمدعلی گودسے ہی فطری طورپرہوشیارتھے۔وہ بچپن ہی سے دُبلے پتلے تھے پھرکھیل کود،دوڑنے بھاگنے میں لگے رہتے،خوراک کی طرف توجہ کم دیتے۔مزاج میں نفاست تھی۔وہ موٹا ہونا پسند نہیں کرتے تھے۔ ایک دِن کیاہُوا؟محمدعلی جناح نے سوچاکہ بنٹے گولیاں کھیلنے سے مٹّی ہاتھوں کولگتی ہے اور ہر بار جھکنا پڑتاہے۔انہوں نے کرکٹ کاسن رکھاتھا،چناںچہ وہ کرکٹ کی گینداورلکڑی لے آئے اور نیا کھیل اپنا لیا۔جوں جوں بڑے ہوتے گئے،اُن میں نکھارپیداہوتاگیا۔والد صاحب کے ہاں گھوڑے تھے۔ کاروبارکے سلسلہ میں سفر گھوڑے پرکِیا جاتا تھا۔ چنانچہ گھوڑسواری کاشوق پیدا ہو گیا۔ والدصاحب نے بگھیاں بھی لے رکھی تھیں۔محمدعلی جناح کوگھوڑے پرسوارہوکربڑی خوشی ہوتی۔جب اُن کوپڑھائی کا شوق پیداہُواوہ رات دیرتک لالٹین جلاکر پڑھتے رہتے۔ایک رات والدہ مٹھی بائی نے دیکھا تو محمد علی جناح سے کہاکہ ’’تم دیر سے پڑھ رہے ہو،سوجائو‘‘توذہین بچے نے کہا، ’’بڑاآدمی بننے کے لیے محنت کرناپڑتی ہے۔‘‘ محمدعلی جناح نے چہارم گجراتی سٹینڈرڈپاس کرنے کے بعدسندھ مدرستہ الاسلام میں داخلہ لیا۔یہاں ساڑھے چارسال تک پڑھا اور16برس کی عمرمیں دسویں پاس کرنے کے بعد انگلستان روانہ ہوگئے۔سندھ مدرستہ الاسلام مسلمانوں کاتعلیمی ادارہ کراچی کے مصروف علاقہ میں محترم حسن علی آفندی صدرمحمڈن نیشنل ایسوسی ایشن سندھ کی ہمت اورحوصلہ کی بدولت یکم ستمبر 1885ء کومعرضِ وجود میں آیا۔اُس وقت کے وائسرائے ہندنے مسلمانوں کے اِس عظیم ادارے کاسنگِ بنیاد رکھا۔ اس سے قبل بچوں کی تعلیم کاسلسلہ جاری ہوچکاتھا۔اِس ادارے کو اعزازحاصل ہے کہ دُنیاے عالم کے نقشے کے اوپراُبھرنے والے مسلمان مُلک کی تخلیق کرنے والے طالب ِعلم محمدعلی جناح نے یہاں سے تعلیم حاصل کی۔سندھ مدرسۃ الاسلام ترقی کی طرف گامزن رہا۔مکمل ہائی سکول ہوگیا۔ساتھ پرائمری کلاسز گجراتی، اُردواورسندھی میں ہونے لگیں۔قرآن کی کلاسزبھی،مسجدیعنی نمازوالے ہال میں جاری رہیں۔اعلیٰ پایہ کے اساتذہ سکول کومیسرتھے مثلاًخواجہ علی محمد،مسٹرتیجانی،مسٹر پرشوتم،مولوی اللہ بخش۔ایسی ٹیم مسٹرولی محمدپرنسپل کے ساتھ تعاون سے نئی نسل کاکِردار سنوارنے میں مصروف تھی۔حسن علی آفندی کاخلوص تھاکہ اُنہوں نے مسلمان قوم کی تعلیم کے فروغ میں بڑی دلچسپی لے رکھی تھی۔اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کاتعاون جسٹس امیرعلی آف کلکتہ سے ہوگیا۔جنہوں نے مسلمانوں کی تعلیمی حالت بدلنے کے لیے نیشنل محمڈن ایسوسی ایشن بنارکھی تھی۔حسن علی آفندی کے پاس جذبہ تھا۔لہٰذادونوں اکٹھے ہوگئے اوربرِّصغیرمیں سندھ مدرستہ الاسلام جیساادارہ قائم ہوگیا۔

(پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی کی تصنیف ’’رہبرِ ملت: قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ‘‘ سے اقتباس)

قائداعظم محمد علی جناح کا بچپن نہایت سادہ مگر مثالی تھا۔ ان کے کئی ایسے واقعات ہیں جو ان کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہیں۔ محمد علی جناح اپنے جیب خرچ کو ہمیشہ احتیاط سے خرچ کرتے تھے۔ ایک بار انہوں نے اسکول کی کتابیں خریدنے کے لیے اپنے والد سے رقم لی، لیکن جب ان کے پاس کچھ رقم بچ گئی تو وہ انہوں نے اپنے والد کو واپس کر دی۔

ایک دن اسکول میں ان کے ساتھیوں کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہو گیا۔ محمد علی جناح نے دونوں کی بات غور سے سنی اور ایسا فیصلہ کیا جو دونوں کو قبول تھا۔ ان کے اس عمل سے ان کے استاد بہت متاثر ہوئے اور کہا کہ وہ انصاف پسند اور عقلمند بچہ ہیں۔

ایک اور واقعہ اس وقت پیش آیا جب محمد علی جناح بازار سے کچھ سامان خرید رہے تھے۔ دکاندار نے غلطی سے انہیں زیادہ پیسے واپس کر دیے۔ محمد علی جناح نے فوراً اضافی رقم دکاندار کو واپس کر دی۔ دکاندار نے ان کی ایمانداری کی تعریف کی اور کہا کہ وہ بہت نیک اور دیانتدار ہیں۔

محمد علی جناح بچپن میں شدید بارش کے باوجود اسکول گئے تاکہ ان کی حاضری ضائع نہ ہو۔ ان کی یہ محنت اور نظم و ضبط دیکھ کر استاد نے ان کی بہت تعریف کی۔ ایک اور دن جب ان کے دوست نے انہیں اسکول نہ جانے اور کھیلنے کا مشورہ دیا، تو انہوں نے کہا کہ پڑھائی سب سے زیادہ اہم ہے اور وہ اسکول گئے۔

ان کا مطالعے کا شوق بچپن سے نمایاں تھا۔ ایک بار انہوں نے عید کی اپنی تمام رقم کتابیں خریدنے پر خرچ کر دی۔ ان کے والد نے ان کے اس شوق کو سراہا اور انہیں مزید کتابیں خریدنے کی اجازت دی۔

محمد علی جناح اپنی بہن فاطمہ جناح سے بہت محبت کرتے تھے۔ ایک مرتبہ جب وہ بیمار ہوئیں، تو انہوں نے ان کی تیمارداری کی، دوائیں لائیں اور ان کا مکمل خیال رکھا۔

یہ تمام واقعات محمد علی جناح کی ایمانداری، محنت، انصاف پسندی، اور اصولوں پر عمل کرنے کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان کی یہ خصوصیات بچوں کے لیے مشعل راہ ہیں اور بتاتی ہیں کہ عظیم انسان بننے کے لیے ان صفات کا ہونا ضروری ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں