جذباتی وابستگیوں کو یاد کرنا اور دہرانا بہت ضروری ہے

May be an image of fire and hearth

مجھے لگتا ہے سردیوں میں آگ تاپنا ( سیکنا) ضرورت کے ساتھ محبّتوں سے جڑی ایک روایت بھی ہے ۔۔۔۔۔
گاؤں میں اچھے وقتوں میں سوئی گیس کی سپلائی دستیاب ہو چکی تھی اور اس قدر پریشر تھا کہ جیسے جہنم کو سپلائی دی گئی ہو ، لوڈ شیڈنگ کا نام نشان نہیں تھا ۔ گیس ہیٹر چلانا بہت آسان اور سستا تھا ۔ مگر ابا پھر بھی شام ہوتے ہی لکڑیاں اکٹھی کر کے آگ جلا کر جب کوئلے دہک جاتے تو کمرے میں رکھتے ۔پھر
جب وہ ضعیف ہوئے اور ساتھ کچھ بیمار بھی تو میں انھیں آگ بنا کر دیتا ۔ آگ تاپتے ہوئے ابا مجھے خاندان کے قصے یا بچپن کی
باتیں سناتے رہتے۔ جو محفل جمتی وہ تب تک قائم رہتی جب تک کوئلے سلگتے رہتے ۔۔ مجھے لگتا گیس ہیٹر کے ساتھ ایسی محفل ممکن نہیں ۔ کئی مرتبہ ایسا بھی ہوتا کہ کوئی گیلی لکڑی آ جاتی اور کمرہ دھوئیں سے بھر جاتا یا آگ سلگاتے میری آنکھیں سرخ ہو جاتیں ، لیکن سرخ دہکتے کوئلوں کو پلٹتے ہوئے ابا سے باتیں کرنے کا لطف اس وقتی دقت پر ہمیشہ حاوی رہتا ۔
آج بھی دستیاب اوقات میں گیس ہیٹر جلانا مسئلہ نہیں۔ اور عام دنوں میں جلائے بھی جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن جن دنوں گھر میں بہن بھائی آئیں میں بطور خاص لکڑیاں جمع کر رکھتا ہوں ۔ پھر شام ہوتے ہی آگ سلگانا ، کوئلے دہکانا ، کچھ ابا سے سنی ہوئی اور کچھ نئی باتیں ، کچھ قصے سنانا ۔۔۔ ایک محبت بھری روایت کے طور پر دہرانا ۔۔۔۔۔۔ مجھے لگتا ہے یہ بہت ضروری ہے ، آج کے اس مشینی اور بے حس دور میں خود کو زندہ رکھنے کے لیے ان
جذباتی وابستگیوں کو یاد کرنا اور دہرانا بہت ضروری ہے

اپنا تبصرہ لکھیں