عورت کا تصور میرے لیے ایک پیا ری سعادت مند بیٹی ایک ذمہ دار شفیق ماں ایک محبت اور خلوص لٹا تی بہن اور ایک خیال رکھنے والی حسن و محبت سے آرا ستہ پیا ری بیوی ہے ہو سکتا مزید پڑھیں
اس کیٹا گری میں 1141 خبریں موجود ہیں
اس تجزیئے کے مطابق، چونسٹھ فیصد تارکین وطن صنعتوں و فیکٹریوں وغیرہ کے ٹھوس پیداواری شعبوں میں کام کرتے ہیں ۔ جبکہ تیس فیصد، کنٹینوں، صفائی ستھرائی اور اسی طرح کے دوسرے کام کاج کرتے ہیں۔
سردیوں میں شاید ہی کبھی گیس بند ہوتی تھی لیکن پیپلز پارٹی کے عوامی دور میں لاہور جیسے شہر میں بھی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 24 گھنٹے تک پہنچ چکا ہے ۔پہلے لوگ لکڑیاں جلاکر خانہ داری کرلیتے تھے اب شہروں میں لکڑیاں بھی دستیاب نہیں ہیں رہا مٹی کا تیل تو اسے بھی حکومت نے دانستہ 90 روپے فی لیٹر کر کے غریب
چند سا ل بیشتر شہر کی گہما گہمی سے دور اپنی فیملی کے ہمراہ بلو چستان کے ایک فا رم ہاوس جا نے کا اتفا ق ہوا مگر افسوس کہ ہما را وہ سفر انتہا ئی دکھ اور تکلیف بھرا ثابت ہوا ۔فا رم ہا ئوس کی حدتک تو زندگی بڑی سر سبزو پر بہا ر دکھا ئی دیتی تھی لیکن اس کے با ہر چٹختی سنگلا خ سر زمین بلو چستان اپنی بھوک،غربت ،بے چا رگی اور مجبوری کی داستان سنا تی ایک ایسی کہانی تھی جو بیا ن سے با ہر ہے بڑوں کی تو چھوڑیے ان کی آنے والی نسلوں کی با ت کریں خو شیوں سے آزاد لڑکپن کی عمر کے معصوم بچے محسوس ہو تا تھا کہ اپنی زندگی کے تما م ما ہ وسال گزار چکے ان بچوں کی صحت، حلیی،ناخن، چہرے ،با ل ان کی زندگی کے کئی دھا ئیاں طے کر چکے تھے اگر یہ کہا جا ئے کہ یہ بچے بچپن میں بو ڑھے ہو چکے تھے تو بلکل غلط نہ ہوگا انھیں زندگی کی کوئی بنیا دی سہو لتیں حاصل نہ تھیں وہ زندہ تو تھے لیکن زندوں سے بد تر !وہ یقینا آگے زندگی کا سفر حیا ت طے کر یں گے لیکن ایک بد تر زندگی ! لیکن وہ کیوں ایسی بد تر زندگی گز ارئیں ؟ان کا قصور کیا ہے ؟ کیوں ڈر ڈر کر سہم سہم کر جئیں ؟ روٹی ،کپڑی، پا نی ،صحت اور تعلیم سے محروم رہیں ان کے حصے کی تما م خوشیا ں کیو ں دوسرے لوٹ کر لے جا ئیں ہما رے تما م سیا ت دان کب تک وعدے تسلی اور دلا سوں سے بلو چ عوام کو بہلا تے رہیں گے ؟کب تک بلو چستان کو خوبصورت لفظوں کی سولی پر لٹکا ئے رہیں گے ؟۔
نسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بار بار یہ اعلان کر چکی ہیں کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، خواتین کی عصمت دری ہو رہی ہے، لوگ غائب ہو رہے ہیں، باوردی بھارتی نمائندے (فوجی) لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور انہیں قتل کر رہے ہیں۔
ہندوستان کے پانچ لاکھ سے زائد اہلکار ( فوجی و دیگر سیکورٹی فورسز) وادی
کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مسئلہ کشمیر کے جائز و منصفانہ اور جلد حل پرگفتگو اور مطالبہ کے لیے ٩ فروری کو نارویجیئن پارلیمنٹ کے رکن پیٹر گٹمارک نے ایک باقاعدہ اجلاس کا اہتمام کیا، جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شمولیت کی ۔ جس کا سہرا کشمیر یورپین الائنس کے رہنما پرویز محمود اور مختار چوھدری کو جاتا ہے ۔
۔خیر یہ ماحول چرانا تو مشکل ہو گا۔۔۔۔۔بجلی، صاف پانی، سہولیات بھی غیر منقولہ قسم کی چیزیں ہیں۔ہاں اگر کچھ چرایا جا سکتا ہے تو کچھ اچھے خیال چوری کیے جا سکتے ہیں اور ویسے بھی علم ہماری میراث ہے تو گم گشتہ مال کا حصول سراسر جائز ٹھہرتا ہے۔
تین دسمبر کو ہم پی آئی اے کی پرواز سے کوپن ہیگن پہنچے۔ اسلام آباد میں ڈینش ایمبیسی کی رابطہ افسر محترمہ حنا اختر نے ہمیں تاکید کر رکھی تھی کہ تین گھنٹے پہلے ایئرپورٹ پہنچنا ہے۔ کراچی، لاہور اور پشاور کے ساتھی ایک روز قبل ہی اسلام آباد پہنچ چکے تھے۔ سب ایئرپورٹ پر بروقت پہنچ گئے۔ پی آئی اے کی بوئنگ پرواز نے بارہ بجے اسلام آباد سے اڑ کر شام کے وقت ہمیں کوپن ہیگن پہنچا دیا۔ پرواز بالکل ہموار تھی۔ دوران پرواز سروس اور طیارے کی اندرونی حالت بے
حکمران سوشل ڈیموکریٹ پارٹی کی کارین ھیکیروپ نے ڈینش پیپلز پارٹی کی تجویز کو پاگل پن قرار دیا ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ کسی خاص طبقے کو لوگوں کو ڈنمارک آنے سے روکنا یا محدود کر دینا اور یہ دیکھنا کہ کون کس سے شادی کرتا ہے اور کیوں کرتا ہے، ایسا نہیں ہو سکتا ۔
دہری شہریت کے حامل پاکستانیوں پر پاکستانی سیاست میں پابندی کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ سر آنکھوں پر، لیکن اربابِ اختیار کو چند باتوں پر دوبارہ غور کرنا ہو گا، سب سے اہم بات کہ کیا ان کو اب بیرون ملک پاکستانیوں کی مدد کی ضرورت ہے یا نہیں۔۔۔اگر یہ خیال غالب ہے کہ ہمیں اوورسیز پاکستانیوں کو ساتھ لیکر چلنا ہے تو زمینی حقائق کچھ اس طرح سے ہیں، دنیا کا کوئی ملک بھی اب پاکستانیوں کے لئے خوش آمدید کرنے