پانچ گناہ پانچ عذاب علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی سجادہ نشین مرکز اویسیاں نارووال پنجاب پاکستان اللہ تعالیٰ کے محبوب حضرت محمد ۖ کے فرمودات عالیہ اصلاح احوال اور نجات آخرت کا ذریعہ ہے ۔آپ ۖ مزید پڑھیں
اس کیٹا گری میں 549 خبریں موجود ہیں
اپریل فول ڈے (علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی ایم اے سجادہ نشین مرکز اویسیاں نارووال ) سوال:عرض ہے کہ یکم اپریل کے دن عموماً لوگ ایک دوسرے کو پریشان کرنے کے لئے جھوٹی افواہیں اڑا دیتے ہیں کسی شخص مزید پڑھیں
تبرکات انبیاء کرام باعث شفا ہیں علامہ پیر محمدتبسم بشیر اویسی ایم اے سجادہ نشین مرکز اویسیاں نارووال پنجاب پاکستان بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ،وَقَالَ لَھُمْ نَبِیُّھُمْ اِنَّ اٰیَةَ مُلْکِہ اَنْ یَّأْتِیَکُمُ التَّآبُوْتُ فِیْہِ سَکِیْنَة مِّنْ رَبِّکُمْ وَبَقِیَّة مِمَّا تَرَکَ مزید پڑھیں
راجہ عامر محمود بھٹی ازبکستان کی سر زمین یوں تو ہر پہلو سے تاریخی ہے لیکن یہاں کی خاص چیز جسے عالم اسلام کیلئے تحفہ قرار دیا جاسکتا ہے وہ حضرت امام بخاری کی ذات ِ با برکت ہے۔ ازبکستان مزید پڑھیں
وقت رخصت سب سے دعا کروائیں برکتیں حاصل ہوں گی ۔
26) آئینہ ،سرمہ ،کنگھا ،سوئی دھاگہ اور قینچی ساتھ رکھیں کہ یہ سنت ہے ۔(جواہر البحار)
27) لباس سفر پہن کر اگر وقت مکروہ نہ ہو تو گھر میں چار رکعت نفل الحمد و قل سے پڑھ کر باہر نکلیں۔ وہ رکعتیں واپس تک اہل و مال کی نگہبانی کریں گی ۔
ایک مرد اور عورت کے درمیان ،اسلامی قانون کی رو سے جو تعلق اور رابطہ پیدا ہو جاتا ہے ،اسے نکاح کہتے ہیں۔وہ محض اپنی نفسانی اور جنسی خواہشوں کے پورا کرنے کے لئے نہیں اور نہ نکاح کا یہ مقصد ہے کہ ایک مرد اور عورت کسی نہ کسی طرح ایک دوسرے کے گلے پڑ جائیں اور نہ شریعت اس امر کی اجازت دیتی ہے کہ عورت کوشہوانی خواہشات کی تکمیل کا آلۂ کار بنا دیا جائے ۔شریعت اسلامیہ میں نکاح ایک دینی اور مذہبی عمل اور ایک گہرا تمدنی، اخلاقی اور قلبی تعلق ہے ۔
ایک مرد اور عورت کے درمیان ،اسلامی قانون کی رو سے جو تعلق اور رابطہ پیدا ہو جاتا ہے ،اسے نکاح کہتے ہیں۔وہ محض اپنی نفسانی اور جنسی خواہشوں کے پورا کرنے کے لئے نہیں اور نہ نکاح کا یہ مقصد ہے کہ ایک مرد اور عورت کسی نہ کسی طرح ایک دوسرے کے گلے پڑ جائیں اور نہ شریعت اس امر کی اجازت دیتی ہے کہ عورت کوشہوانی خواہشات کی تکمیل کا آلۂ کار بنا دیا جائے ۔شریعت اسلامیہ میں نکاح ایک دینی اور مذہبی عمل اور ایک گہرا تمدنی، اخلاقی اور قلبی تعلق ہے ۔
چوتھی پانچویں صدی ہجری کا زمانہ اسلامی تاریخ میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔یہ وہ زمانہ ہے ۔جسے مسلمانوں کے انتہائی عروج ،خوشحالی اور سیاسی اقتدار و غلبے کا زمانہ کہنا چاہیے۔اس وقت جہانگیر ی جہانبانی ،فارغ البالی اور منفرد تہذیب وتمد ن کے اعتبار سے کرئہ ارض کی کوئی قوم مسلمانوں کی ہمسر نہ تھی ۔اقصائے عالم میں ان کے نام کا ڈنکا بج رہا تھا۔بغداد ،عالم اسلام کا مرکز اعصاب اور علوم فنون کے اعتبار سے دنیا کے لئے پر کشش حیثیت اختیار کر چکا تھا۔جہاں مسلمان قوم ان بلندیوں کوچھو رہی تھی وہاں بیرونی نظریات وخیالات کی یلغار اس کے یقین واعتمادکی دیواریں بھی تیزی کے ساتھ کھوکھلی کر رہی تھی ۔یونانی علوم کی آمد فلسفیانہ موشگافیوں کی بھر مار اور اخوان الصفا کے پیدا کردہ شکوک وشبہات نے ثبات واستقلال کی دنیا میں ہلچل ڈال دی تھی ۔ضرروت تھی کہ قدرت اپنی فیاضی سے کوئی ایسی شخصیت پیدا کرے ۔
کرامات اولیاء حق:اسلامی عقائد میں یہ عقیدہ بھی از بس ضروری ہے کہ ولی اللہ کی کرامت حق ہے ۔اس کا انکار گمراہی اور بے دینی ہے اس لئے کہ ولی اللہ کی کرامت در اصل نبی علیہ السلام کی نبوت کی جھلک ہوتی ہے اور نبوت قدرت ایزدی کا عکس اس معنیٰ پر کرامت کا انکار در حقیقت قدرت ایزدی کا انکار ہے ۔
بالخصوص ہمارے نبی اکرم ۖ کی امت کے اولیاء کرام کی کرامات کا اقرار اس لئے از بس ضروری ہے کہ آپ پر نبوت کا دروازہ بند ہو گیا ۔آپ
حضور نبی کریمۖ نے اُن کے لئے دُعا فرمائی۔ان کا ایک باغ تھا جو سال میں دوبار پھل لاتا تھا اور اس میں ناز بوتھی جو کستوری کی خوشبو دیتی تھی۔ ان کے پاس حضور ۖ کا عصا تھا۔جب وفات پائی تو وصیت کی کہ میرے ساتھ اس کو دفن کیا جائے ۔حسبِ وصیت ان کے قمیص اورپہلو کے درمیان دفن کیا گیا۔