لاہور کی سردیاں

سنت نگر سے دہلی دروازے کے گھر میں منتقل ہوا تو اپنی دادی اماں کو چولہے پر کھانا پکاتے دیکھا ۔اس آتشکدے کے لئے ٹال سے لکڑی لانا میرے فرائض میں شامل تھا ۔دہلی دروازے سے رحمن پورہ گیا تو باورچی خانے میں ایک انگیٹھی نظر آئی جس میں لکڑی کا برادہ جلتا تھا ۔ چند سال بعد قدرتی گیس کا کنکشن ملا تو ناشتے اور کھانے گیس سے بننے لگے

ابابیلوں کو آنا تھا

ابابیلوں کو آنا تھا

محسنہ جیلانی ابابیلوں کو آنا تھا۔۔۔۔۔۔ یہ کیسی ساعتیں گذریں یہ کیسی آفتیں آئیں ابابیلوں کو آنا تھا ابابیلیں نہیں آئیں یہ کیسا زعم تھا اپنا یہ کیسی خوش گمانی تھی وہی تھی داستان غم وہی دکھ کی کہانی تھی مزید پڑھیں

سستی شاہی سواری

سستی شاہی سواری

شازیہ عندلیب کیا آپ جانتے ہیں کہ کس جانور کا بچہ سب سے ذیادہ معصوم اور بھولا بھالا ہوتا ہے؟ وہ کون سا جانور ہے جس کے بچوں کی معصومیت کے مقابلے میں اسکا بچہ اول آئے گا،یعنی مسٹر معصوم مزید پڑھیں

خیر پور سے پشاور تک

خیر پور سے پشاور تک

تحریرراشد اشرف کراچی سفر نامہ ڈ اکٹر خلیل طوق بزم تخلیق ادب پاکستان کے زیر اہتمام ڈاکٹر خلیل طوق کا سفرنامہ خیرپور سے پشاور تک کل بروز جمعرات 16 فروری 2012، کو شائع ہوا ہے۔ دو سو صفحات پر مشتمل مزید پڑھیں

آغا جا نی کشمیری ایک فلمی اور قلمی شخصیت

آغا جانی کشمیری نے ساٹھ کی دہائی میں اپنی زندگی کی یادوں کو سمیٹتے ہوئے اپنی خودنوشت سحر ہونے تک کے عنوان سے تحریر کی۔ خودنوشت کو لکھنے جانے کے دوران منور آغا مجنوں لکھنوی اور پروفیسر احتشام حسین ان کا حوصلہ بڑھاتے رہے۔ اس کتاب میں سردار جعفری اور راجندر سنگھ بیدی کی آرا (طویل مضامین کی شکل) میں بھی شامل ہیں۔

صادقین سے ایک دلچسپ ملاقات

– مری والدہ ذرا نفاست پسند تھیں ، انکا حلیہ دیکھ کر کہنے لگیں ‘اس کا حلیہ دیکھو ،شہرت اور کام دیکھو ” بہت تپاک سے ملے ایک ایک تختی کے پاس جا کر اپنے کام کی تفصیلات بتاتے رہے اتنے میں روشنیاں جل اٹھیں

خودکش

وہ سامنے غسل خانہ ہے، یہ نیند کی گولی ضرور کھا لینا،رات کو آرام سے سونا، کوئی چیز چاہیے ہو تو مجھے آواز دے دینا لیکن کمرے سے باہر مت نکلنا، صبح جلدی اٹھنا ہے۔۔ باریش شخص نے اسے تنبیہ کی۔ اس کے منہ میں بڑا سا نوالہ تھا اس لیے وہ محض سرہلا کررہ گیا۔کھانے کے بعد برتن سمیٹ کر وہ چلا گیا تھا اور خودکش حملہ آور چارپائی پر نیم دراز ہوگیا۔