یہ ہماری انفرادی اور اجتماعی ذمہ داری ہے کہ اس برائی کو روکنے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں۔لوگوں میں اسلامی تعلیمات کے حوالے سے آگہی پیدا کریں، اس دن اور ایسے دیگر تہواروں کے خرابیوں اور خرافات سے اپنی نوجوان نسل کو آگا کرنے کے ساتھ اسے اس دلدل میں گرنے سے بچانے کی کوشش کریں۔ اگر ہم نے ابھی آنکھیں نہ کھولیں،
اس کیٹا گری میں 1545 خبریں موجود ہیں
توبہ کرنا آسان ہے لیکن گناہ چھوڑنا مشکل ہے۔
غرور عقل کے لیے آفت ہے۔
نظر آنے والی حقیقت ہمیشہ آدھا سچ ہوتی ہے۔
تین دسمبر کو ہم پی آئی اے کی پرواز سے کوپن ہیگن پہنچے۔ اسلام آباد میں ڈینش ایمبیسی کی رابطہ افسر محترمہ حنا اختر نے ہمیں تاکید کر رکھی تھی کہ تین گھنٹے پہلے ایئرپورٹ پہنچنا ہے۔ کراچی، لاہور اور پشاور کے ساتھی ایک روز قبل ہی اسلام آباد پہنچ چکے تھے۔ سب ایئرپورٹ پر بروقت پہنچ گئے۔ پی آئی اے کی بوئنگ پرواز نے بارہ بجے اسلام آباد سے اڑ کر شام کے وقت ہمیں کوپن ہیگن پہنچا دیا۔ پرواز بالکل ہموار تھی۔ دوران پرواز سروس اور طیارے کی اندرونی حالت بے
میرے اتنے قریب مت بیٹھو
کوئی آفت کھڑی نہ ہوجائے
جنوری کی تاریخ سے لیکر تاریخ تک جئے پور میں جو ادبی سیمینار منعقد ہوا یہ در اصل شیطانی قبیلے والوں کا میلہ تھا جہاں کثرت سے ایسی ناولوں اور کتابوں کے اقتباسات پڑھے گئے یا مصنفین نے اپنی کتابوں کے تعلق سے گفتگو کی ،جس میں یا تو خدا کے انکار پر بحث کی گئی تھی یا پھر گفتگو کا سارا دائرہ بنت حوا کی آزادی اور عریانیت کے گرد گھومتا رہا ہے کہ کس طرح نکاح ،طلاق،پردہ اور حجاب کے نام پر عورت کی خودداری پر حملہ کیا جارہا ہے۔
محترم سامعین! میں جو اپنی انا کا سربلند رکھنے میں بہت مشہور سمجھا جاتا ہوں اور بیباکی جس کا شیوہ ہے، آج تسلیم الہی
زلفی کی علمی و ادبی شخصیت پر کچھ کہنے میں اپنے آپ کو بے بس و ناتواں محسوس کر رہا ہوں ۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ زلفی کے کس ادبی رخ پر بات کروں اور ان کے فن کے کس پہلو کا احاطہ کروں ۔ یہ وہ شش جہت ہیرہ ہیں جنہیں نہ کسی
یہ درست ہے کہ رالف رسل کے علاوہ اور بھی بہت سے انگریزوں نے اردو کو قابلِ توجہ سمجھا بلکہ بعض نے تو اردو میں شاعری تک کی اور حقہ پی پی کر شعر کہے، لیکن یہ عام طور پر اس زمانے کی باتیں ہیں جب انگریز اور اسکی انگریزی نے ابھی ہمیں اپنے دام میں گرفتار نہیں کیا تھا۔ ہمارا اپنا تشخص برقرار تھا اور ہمیں اس پر ناز بھی تھا۔ انگریزوں کی ایسٹ انڈیا
کنور صاحب نے نوجوان کی شکل دیکتھے ہوئے کہا۔
“میں ملزم کو ذاتی طور پر جانتا ہوں، ہتھکڑیاں کھول دو، یہ بیچارہ تو ایک شاعر ہے، شعر چرانے کے علاوہ کوئی اور چوری کرنا اسکے بس کا روگ نہیں۔”
اس وقت 19سوئس کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں جنہوں نے گزشتہ دس سالوں میں ایک بلین $سے زائد سرمایہ کاری کی ہے ۔اِن کمپنیوں میں حبیب میٹروپولیٹن بینک،نوارٹس،نیسلے،اے بی بی وغیرہ ایسی کمپنیاں ہیں جنہوں نے براہِ راست پاکستان میں سرمایہ کاری کی ہے۔دونوں ممالک کے تاجروں کے درمیان کاروباری شراکت کی مثالیں لاتعداد ہیں جبکہ ان کاروباری شراکتوں کی وجہ سے تاجر دونوں ممالک میں کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہے
اس نے بتایا کہ وہ پاکستان مستقل رہنے کیلئے آیا تھا۔ لیکن چھ ماہ یہاں گذارنے کے بعد اپنا ارادہ بدل کر واپس جا رہا ہے۔ ا سکی تفصیل یہ تھی کہ وہ کئی سال سے کسی مسلمان ملک میں آباد ہونے کا سوچ رہا تھا۔ اسکی نگاہِ انتخاب پاکستان پر اس لئے پڑی کہ یہ واحد مسلمان ملک تھا جو ایٹمی طاقت تھی۔ اس کا خیال تھا کہ اسلامی دنیا میں یہ ملک سب سے زیادہ ترقی یافتہ ہو گا ۔ یہ ترقی اسکے اندازے کیمطابق ذ ہنی بھی ہوگی اور معاشی بھی۔