چاہت سے تلاشے ہیں محبت سے لکھے ہیں
جو حرف ترے نام کی نسبت سے لکھے ہیں
روئیں گی انھیں پڑھ کے زمانے کی نگائیں
وہ لفظ کہ جو ہم نے اذیت سے لکھے ہیں
اس کیٹا گری میں 1560 خبریں موجود ہیں
چاہت سے تلاشے ہیں محبت سے لکھے ہیں
جو حرف ترے نام کی نسبت سے لکھے ہیں
روئیں گی انھیں پڑھ کے زمانے کی نگائیں
وہ لفظ کہ جو ہم نے اذیت سے لکھے ہیں
لڑکا Jeff اگے بڑھا مجھے آہستہ سے ہائی کہا اور ایک عورت کے کان میں کھسر پھسر کی – وہ آگے آئی اور مجھے تابوت کے پاس لے گئی آئی لن ویسے لگ رہی تھی جیسا میں نے اسے اس دِن چرچ سے واپسی پر دیکھا تھا اور وہی سرخ چمکدار بلوز پہنا تھا بلکل تیار ،مک اپ کیا ہوا، بال سامنے سے بنے ہوئی ،چہرے پر ہلکا جالی کا سیاہ نقاب — – عورت
اب ہم کیا عرض کریں؟ اگلے وقتوں کے ایک اور شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب کا ایک حکم ہمیں موصول ہوا ہے کہ: اگلے وقتوں کے ہیں یہ لوگ انھیں کچھ نہ کہو سو ہم انھیں کچھ نہیں کہتے۔ فقط پیر ویلینٹائن علیہ ما علیہ کے فضائل، مناقب اورکرامتیں ہی بیان کرنے پر اکتفا کرتے ہیں۔ تو اے بزرگو! جب تک ہمارے سماج کا نطق پیر ویلینٹائن علیہ ما علیہ
اس علاقے میں موجود پاکستانی اور انڈین کمیونٹی پر جب یہ انکشاف ہوا کہ اردو کے مشہور شاعر انکے شہر میں موجود ہیں شائقین نے صرف پانچ گھنٹوں میں ایک ادبی نشست کا اہتمام کیا۔جمشید مسرور کے مداحوں نے ادبی محفلوں کے شائقین میں تقریب کے پمفلٹس تقسیم کیے۔ پانچ گھنٹوں کی قلیل مدت میں دنیا کے مصروف ترین ملک میں اردو مشاعرے کے لیے لوگ اکٹھے
قرار دیا جاتا ہے -لاکھوں لوگ اس سے مستفید ہورہے ہیں ہزارہا مثبت مقاصد کے لئے اسے استعمال کرتے ہیں اپنے کاروبار اور مشن کو پھیلانے کے لئے بہترین زریعہ ھے- وہیں لاکھوں اسے منفی مقصد کے لئے استعمال کرتے ہیں حتی کہ صدر اوبا ما کو بھی خبردار کرنا پڑا کہ فیس بوک پر تصویر ڈالتے ہوے احتیاط لازم ہے اور ظاہر ہے کہ یہ انتباہ
یہ ہماری انفرادی اور اجتماعی ذمہ داری ہے کہ اس برائی کو روکنے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں۔لوگوں میں اسلامی تعلیمات کے حوالے سے آگہی پیدا کریں، اس دن اور ایسے دیگر تہواروں کے خرابیوں اور خرافات سے اپنی نوجوان نسل کو آگا کرنے کے ساتھ اسے اس دلدل میں گرنے سے بچانے کی کوشش کریں۔ اگر ہم نے ابھی آنکھیں نہ کھولیں،
توبہ کرنا آسان ہے لیکن گناہ چھوڑنا مشکل ہے۔
غرور عقل کے لیے آفت ہے۔
نظر آنے والی حقیقت ہمیشہ آدھا سچ ہوتی ہے۔
تین دسمبر کو ہم پی آئی اے کی پرواز سے کوپن ہیگن پہنچے۔ اسلام آباد میں ڈینش ایمبیسی کی رابطہ افسر محترمہ حنا اختر نے ہمیں تاکید کر رکھی تھی کہ تین گھنٹے پہلے ایئرپورٹ پہنچنا ہے۔ کراچی، لاہور اور پشاور کے ساتھی ایک روز قبل ہی اسلام آباد پہنچ چکے تھے۔ سب ایئرپورٹ پر بروقت پہنچ گئے۔ پی آئی اے کی بوئنگ پرواز نے بارہ بجے اسلام آباد سے اڑ کر شام کے وقت ہمیں کوپن ہیگن پہنچا دیا۔ پرواز بالکل ہموار تھی۔ دوران پرواز سروس اور طیارے کی اندرونی حالت بے
میرے اتنے قریب مت بیٹھو
کوئی آفت کھڑی نہ ہوجائے
جنوری کی تاریخ سے لیکر تاریخ تک جئے پور میں جو ادبی سیمینار منعقد ہوا یہ در اصل شیطانی قبیلے والوں کا میلہ تھا جہاں کثرت سے ایسی ناولوں اور کتابوں کے اقتباسات پڑھے گئے یا مصنفین نے اپنی کتابوں کے تعلق سے گفتگو کی ،جس میں یا تو خدا کے انکار پر بحث کی گئی تھی یا پھر گفتگو کا سارا دائرہ بنت حوا کی آزادی اور عریانیت کے گرد گھومتا رہا ہے کہ کس طرح نکاح ،طلاق،پردہ اور حجاب کے نام پر عورت کی خودداری پر حملہ کیا جارہا ہے۔