دیکھی ہیں تم نے کبھی! قلمکار:عباس خان دیکھی ہیں تم نے کبھی نمکین پانی کی مستیاں جن میں رواں دواں ہیں یادوں کی کشتیاں بہتا ہے جب رخسار سے تو اجڑ جاتی ہیں خوابوں کی بستیاں دیکھا ناں کر گئی مزید پڑھیں
اس کیٹا گری میں 1605 خبریں موجود ہیں
قلمکار: نینا ملک رُوحِ مَن! ہماری صورتیں دیواروں سے مت مٹانا ہم سوئے ہوئے خواب ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ جو تمہیں قدیم پتھروں کے نیچے پڑے ملیں گے موت ہمیں مل کر جدا ہو چکی ہے۔۔۔۔۔ ہم غموں،تکلیفوں اور افسوس کی تمام حدوں مزید پڑھیں
شاعرہ : شعاعِ نور محبت آزماتی ہے وہ لمحہ آج تک بھولی نہیں آنکھیں مجھے کچھ یاد آتا ہے بہت تاریک منظر تھا جتن کرتی تمنا عجز کی دہلیز پر بیٹھی بہت ہی زرد دکھتی تھی ہر اک جانب تو مزید پڑھیں
غزل شاعر: افتخار راغبؔ دوحہ قطر نگاہِ مِہر مسلسل خفا خفا مجھ سے کبھی کہو تو سہی، کیا ہے مسئلہ مجھ سے میں اک دیا، مری فطرت ہے روشنی کرنا کوئی بتائے الجھتی ہے کیوں ہوا مجھ سے مٹا رہا مزید پڑھیں
غزل شاعرہ: سونیا بھر گیا دل بھی میرا آس کے سب ناطوں سے بخت میں میرے سیاہی ہے بہت راتوں سے میرے دشمن سے کہو ظرف بڑا لائے وہ کیا کروں دل نہیں دکھتا میرا اب ماتوں سے سخت مشکل مزید پڑھیں
سنو منٹوؔ شاعرہ: شعاع نور کبھی مجھ پہ بھی کچھ لکھتے میں گیتی ہوں میں حوا ایسے آدم کی کہ جس نے رفتہ رفتہ آگ میں مجھ کو جلا ڈالا لکھو مجھ پہ میں گیتی ہوں اے آتش گیر منٹو مزید پڑھیں
شاعرہ:شعاعِ نور ردائے ظلمت شب اوڑھ کر بیٹھانہیں جاتا مرے اندر کوئی سورج طلوع ہونے کو ہے شاید مرے سینے میں تاحد نظر اک شاہراہ کھلنے کا امکاں ہے جہاں پہ روشنی کے جگنوؤں کی اسقدر لمبی قطاریں ہیں کہ مزید پڑھیں
محبت ہوں شاعرہ: سونیا کبھی وہ تھک کے میری گود میں جب سر کو رکھتا ہے تو میرے ہاتھ، اسکی بند آنکھوں سے سکوں کو چننے لگتے ہیں نظم سی بُننے لگتے ہیں! مگر میں خواب کی ماری حقیقت میں مزید پڑھیں
مجھے ٹیوٹر اسپیسز سے بچاؤ قلمکار: شوکت جہانگیر صاحب یہ ایک سادہ سے گھریلو قسم کے مرد کا شکوہ ہے جو خوش قسمتی سے ایک شوہر نامدار بھی ہے- ابھی کل کی بات ہے، زندگی بہت خوبصورت انداز میں بسر مزید پڑھیں
اے خود تراشیدہ سوچ تجھ میں اب ایسا کیا ہے شاعرہ : شعاعِ نور کہ ہر تصور جو لغزشوں سے جو خود پسندی سے جڑ چکا ہے ترے سے ہوکے نکل رہا ہے اور ایک تو بس مصر ہے اس مزید پڑھیں