دائرے

کلام: ڈاکٹر شہلا گوندل میری ذات،ایک خاموش جھیل جس میں اگر کوئی پتھر پھینکے تو دیر تک اور دور تک لہروں کے دائرے بنتے ہیں جو تاحدِ نظر پھیل جاتے ہیں ذرّے اور موج کے سنگم پر کھڑی روشنی کی مزید پڑھیں

خون کے چراغ

کلام: ڈاکٹر شہلا گوندل شہرِ اقتدار کی گلیاں آج خاموش نہیں ہیں یہاں ہر دیوار پر خون کا نشان ہے، ہر گلی نے چیخ سنی ہے، اور ہر چراغ نے بجھنے سے پہلے مظلوموں کے خواب جلتے دیکھے ہیں کنٹینر مزید پڑھیں

رس بھری

تحریر: عبیر واہلہ زردہ پور کا گاؤں اپنی سرسبز فصلوں، دیسی کیکروں اور خوشیوں بھرے میلوں کی وجہ سے مشہور تھا۔ یہاں کے لوگ جتنے سادہ تھے، اتنے ہی زندہ دل بھی تھے۔ ایک دن گاؤں میں چوہدری جہانداد کے مزید پڑھیں

سسل کی سلائیاں

تحریر: ڈاکٹر شہلا گوندل ٹرین کی کھڑکی سے باہر مناظر تیزی سے گزرتے جا رہے تھے۔ میں ایئرپورٹ سے ٹرین پر سوار ہوئی تھی اور آسکر جانے والی اس ٹرین کی رفتار دوسری ٹرینوں سے زیادہ تھی اور سٹاپ بھی مزید پڑھیں

آئینہ اور وحشت

کلام : ڈاکٹر شہلا گوندل آج خود کو آئینے میں دیکھا، وحشت زدہ آنکھوں میں ادھورے خوابوں کی کرچیاں، نا آسودہ جذبے، نارسائی کے نادیدہ دکھ۔ صبر کے بندھن اب ٹوٹنے لگے ہیں، لمحے مٹھی سے ریت کی طرح پھسل مزید پڑھیں