غزل شاعر : افتخار راغبؔ دوحہ، قطر شاخِ باطل پہ پھل رہی ہے ہَوا رنگِ وحشت بدل رہی ہے ہَوا بھید کھلنے میں ہو نہ جائے دیر مہرباں ہے کہ چھَل رہی ہے ہَوا روح بے چین اور بدن بے مزید پڑھیں
اس کیٹا گری میں 1542 خبریں موجود ہیں
ندامت شاعرہ: شعاع نور ندامت ہے ہر اک اس فعل پہ مرشد جہاں جذبات نفسانی کی ایسی حکمرانی ہے کہ نور فطرتی تک اب رسائی ہونہیں سکتی یہ میرا ذہن ناقص کس طرح جانے وہ ادنی رمز اور تیرے اشارے مزید پڑھیں
از قلم : رمشہ اکرم تنہا تھا دل میرا اندھیری سی وہ رات تھی ہاں میری میرے ﷲ سے وہ پہلی ملاقات تھی آنسو بھی تھے آنکھوں میں کہنے کو باتیں ہزار تھیں ہاں میری میرے ﷲ سے وہ پہلی مزید پڑھیں
افتخار راغبؔ دوحہ قطر غزل یوں ہی پڑا رہوں میں درِ اعتبار پر گردش کرے حیات وفا کے مدار پر پتّھر بہ صد خلوص رہیں آئنے کے سنگ شبنم کے قطرے رقص کریں نوکِ خار پر جی چاہتا ہے آنکھیں مزید پڑھیں
شازیہ عندلیب چھوٹے ماموں اور ممانی لندن سے آئے ہوئے تھے بڑی پھپھو کے گھر خوب رونق تھی سارا خاندان ماموں سے ملنے پھپھو کے گھر جمع تھا۔چھوٹے ماموں جب بھی پاکستان آتے خوب محفل جمتی وہ جتنے دن پاکستان مزید پڑھیں
ایک شوہر کی داستان انتخاب: ممتاز بال بال بچے ورنہ بہت بڑا حادثہ ہو جاتا کچھ دن پہلے فیس بک ہر میرے پاس ایک فرینڈ ریکویسٹ آئی. یہ کسی ماھین نورکے نام سے تھی. عموما میرے پاس مردوں کی ریکویسٹ مزید پڑھیں
انتخاب: ممتاز سلطان نے بھرے دربار میں اپنے چہیتے اور ذھین ترین وزیر ایاز سے تین مشکل ترین سوال پوچھے اور شرط رکھی کہ تینوں کا جواب ایک ہی ہونا چاھئے ورنہ گردن اڑا دی جائگی: ا۔ دودھ کیوں ابل مزید پڑھیں
دیکھی ہیں تم نے کبھی! قلمکار:عباس خان دیکھی ہیں تم نے کبھی نمکین پانی کی مستیاں جن میں رواں دواں ہیں یادوں کی کشتیاں بہتا ہے جب رخسار سے تو اجڑ جاتی ہیں خوابوں کی بستیاں دیکھا ناں کر گئی مزید پڑھیں
قلمکار: نینا ملک رُوحِ مَن! ہماری صورتیں دیواروں سے مت مٹانا ہم سوئے ہوئے خواب ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ جو تمہیں قدیم پتھروں کے نیچے پڑے ملیں گے موت ہمیں مل کر جدا ہو چکی ہے۔۔۔۔۔ ہم غموں،تکلیفوں اور افسوس کی تمام حدوں مزید پڑھیں
شاعرہ : شعاعِ نور محبت آزماتی ہے وہ لمحہ آج تک بھولی نہیں آنکھیں مجھے کچھ یاد آتا ہے بہت تاریک منظر تھا جتن کرتی تمنا عجز کی دہلیز پر بیٹھی بہت ہی زرد دکھتی تھی ہر اک جانب تو مزید پڑھیں