چلو بھر پانی—- تحریر عابدہ رحمانی مجھے اپنے کراچی کے دن یادآگئے جب پانی کی حصول کی کوششیں زندگی کا ایک اہم اور انتہائی تکلیف دہ حصہ تھا اسپر تو ایک کتاب لکھی جاسکتی ہے اب بھی اکثر راتوں کو مزید پڑھیں
اس کیٹا گری میں 281 خبریں موجود ہیں
کچھ یادیں ھ باتیں راشد اشرف کراچی سے عجیب ظلم کی بات ہے کہ میں اپنے ایک دشمن نما بے مثل دوست کو بھولے جارہا ہوں جس کا نام بابو راو پٹیل ہے۔ فلم انڈیا میگزین کا اڈیٹر۔یہ آدمی عجیب مزید پڑھیں
انوکھا مقدمہ تحریر سلیم چانتو سعودی عرب کے شہر قصیم کی شرعی عدالت نے اپنی تاریخ میں ایسا عجیب و غریب مقدمہ دیکھا جو کہ قصیم بلکہ پوری مملکت سعودی عرب میں نا ہی پہلے کبھی دیکھا یا سنا گیا مزید پڑھیں
راشد اشرف منیر فاطمی کی موت پر مجھے طفیل ابنِ گل کی قل خوانی یاد آگئی ۔ طفیل کی موت پر میں ملتان میں نہیں تھا ۔ اگلے روز ملتان پہنچا تو معلو م ہوا کہ اس کا جنازہ ہو مزید پڑھیں
سنت نگر سے دہلی دروازے کے گھر میں منتقل ہوا تو اپنی دادی اماں کو چولہے پر کھانا پکاتے دیکھا ۔اس آتشکدے کے لئے ٹال سے لکڑی لانا میرے فرائض میں شامل تھا ۔دہلی دروازے سے رحمن پورہ گیا تو باورچی خانے میں ایک انگیٹھی نظر آئی جس میں لکڑی کا برادہ جلتا تھا ۔ چند سال بعد قدرتی گیس کا کنکشن ملا تو ناشتے اور کھانے گیس سے بننے لگے
تحریرراشد اشرف کراچی سفر نامہ ڈ اکٹر خلیل طوق بزم تخلیق ادب پاکستان کے زیر اہتمام ڈاکٹر خلیل طوق کا سفرنامہ خیرپور سے پشاور تک کل بروز جمعرات 16 فروری 2012، کو شائع ہوا ہے۔ دو سو صفحات پر مشتمل مزید پڑھیں
آغا جانی کشمیری نے ساٹھ کی دہائی میں اپنی زندگی کی یادوں کو سمیٹتے ہوئے اپنی خودنوشت سحر ہونے تک کے عنوان سے تحریر کی۔ خودنوشت کو لکھنے جانے کے دوران منور آغا مجنوں لکھنوی اور پروفیسر احتشام حسین ان کا حوصلہ بڑھاتے رہے۔ اس کتاب میں سردار جعفری اور راجندر سنگھ بیدی کی آرا (طویل مضامین کی شکل) میں بھی شامل ہیں۔
صاحبو! خواتین کا جلسہ بھی خوب تھا، صنف نازک کا وہ جم غفیر کہ بقول شخصے قاعد اعظم اس روز رات کو ایک بزرگ کے خواب میں آئے اور کہا کہ “میں نے اتنے وسیع پیمانے پر خواتین کا مجمع اپنی تمام زندگی میں نہیں دیکھا
وہ سامنے غسل خانہ ہے، یہ نیند کی گولی ضرور کھا لینا،رات کو آرام سے سونا، کوئی چیز چاہیے ہو تو مجھے آواز دے دینا لیکن کمرے سے باہر مت نکلنا، صبح جلدی اٹھنا ہے۔۔ باریش شخص نے اسے تنبیہ کی۔ اس کے منہ میں بڑا سا نوالہ تھا اس لیے وہ محض سرہلا کررہ گیا۔کھانے کے بعد برتن سمیٹ کر وہ چلا گیا تھا اور خودکش حملہ آور چارپائی پر نیم دراز ہوگیا۔
لڑکا Jeff اگے بڑھا مجھے آہستہ سے ہائی کہا اور ایک عورت کے کان میں کھسر پھسر کی – وہ آگے آئی اور مجھے تابوت کے پاس لے گئی آئی لن ویسے لگ رہی تھی جیسا میں نے اسے اس دِن چرچ سے واپسی پر دیکھا تھا اور وہی سرخ چمکدار بلوز پہنا تھا بلکل تیار ،مک اپ کیا ہوا، بال سامنے سے بنے ہوئی ،چہرے پر ہلکا جالی کا سیاہ نقاب — – عورت