غزل شاعر: افتخار راغبؔ دوحہ قطر نگاہِ مِہر مسلسل خفا خفا مجھ سے کبھی کہو تو سہی، کیا ہے مسئلہ مجھ سے میں اک دیا، مری فطرت ہے روشنی کرنا کوئی بتائے الجھتی ہے کیوں ہوا مجھ سے مٹا رہا مزید پڑھیں
اس کیٹا گری میں 496 خبریں موجود ہیں
غزل شاعرہ: سونیا بھر گیا دل بھی میرا آس کے سب ناطوں سے بخت میں میرے سیاہی ہے بہت راتوں سے میرے دشمن سے کہو ظرف بڑا لائے وہ کیا کروں دل نہیں دکھتا میرا اب ماتوں سے سخت مشکل مزید پڑھیں
سنو منٹوؔ شاعرہ: شعاع نور کبھی مجھ پہ بھی کچھ لکھتے میں گیتی ہوں میں حوا ایسے آدم کی کہ جس نے رفتہ رفتہ آگ میں مجھ کو جلا ڈالا لکھو مجھ پہ میں گیتی ہوں اے آتش گیر منٹو مزید پڑھیں
شاعرہ:شعاعِ نور ردائے ظلمت شب اوڑھ کر بیٹھانہیں جاتا مرے اندر کوئی سورج طلوع ہونے کو ہے شاید مرے سینے میں تاحد نظر اک شاہراہ کھلنے کا امکاں ہے جہاں پہ روشنی کے جگنوؤں کی اسقدر لمبی قطاریں ہیں کہ مزید پڑھیں
محبت ہوں شاعرہ: سونیا کبھی وہ تھک کے میری گود میں جب سر کو رکھتا ہے تو میرے ہاتھ، اسکی بند آنکھوں سے سکوں کو چننے لگتے ہیں نظم سی بُننے لگتے ہیں! مگر میں خواب کی ماری حقیقت میں مزید پڑھیں
اے خود تراشیدہ سوچ تجھ میں اب ایسا کیا ہے شاعرہ : شعاعِ نور کہ ہر تصور جو لغزشوں سے جو خود پسندی سے جڑ چکا ہے ترے سے ہوکے نکل رہا ہے اور ایک تو بس مصر ہے اس مزید پڑھیں
شعاع نور وجود خاک میں ہاری ہوئی ساعت کی جب تحلیل ہوتی ہے کسی طاقت کی تب تکمیل ہوتی ہے یہی کہتی تھی نا مجھ سے بڑی دلگیر ساعت ہے یہ جب تحلیل ہوتی ہے بڑی تکلیف ہوتی ہے کہ مزید پڑھیں
شاعرہ : شعاعِ نورمیں اپنی آنکھ کو رستوں کے ایسے منظروں میں چھوڑ آئی ہوں جہاں پر آگہی منظر میں ایسے رنگ بھرتی ہے کہ جیسے آئینے کے سامنے دلہن سنورتی ہے جہاں سورج کا منظر آنکھ کے روشن ستاروں مزید پڑھیں
شاعرہ: شعاع نور انتخاب: ڈاکٹر شہلا گوندل گماں کی آخری سیڑھی پہ کم علمی کی ساعت میں خرد گردن جھکائے کب سے خالی ہاتھ بیٹھی ہے ادھوری تو نہیں لیکن وہ کس کے ساتھ بیٹھی ہے تمناؤں کے گھیرے میں مزید پڑھیں
تحریر: افتخار راغب، دوحہ قطر بادہ نوشی مرزا غالب کی زندگی کی ایک حقیقت تھی لیکن غالب کی شاعری میں جس بادے کا ذکر ہے کیا اس کی حقیقت بھی صرف بادہ یعنی شراب ہے یا کچھ اور؟ اس سوال مزید پڑھیں