بھوک تحریر رومانہ فاروق

حا لت یہ ہے کہ ہر 4 سیکنڈ میں ایک شخص بھوک کے ہاتھوں لقمہ اجل بنتا ہے۔ یعنی جسے روٹی کا نوالہ میسر نہیں وہ موت کا نوالہ بن رہا ہے۔18000 بچوں سمیت 25 ہزار انسان روزانہ مرتے ہیں جبکہ ایک سال میں یہ تعداد 90 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ جو کہ ملیریا ،کینسر، ایڈز اوردیگر موذی

خلائوں میں اڑتی شاعری تحریر راشد اشرف

بعض لوگوں کے خیال سے ادبی گوشوں میں ادباء اور شعراء کو قید کرنے سے بہتر ان کی تصانیف کی تقریب رونمائی ہوٹل وغیرہ میں کرنا زیادہ مناسب ہوتا ہے ، جہاں لذت کام و دہن کا بھی معقول انتظام رہتا ہے۔ فروری 1966 میں شمس الرحمان فاروقی کے جریدے شب خون کی تقریب

طاہر نقوی کی کتاب کوئوں کی بستی میں ایک آدمی کی تقریب رونمائی

طاہر نقوی کی دو کتابوں بند لبوں کی چیخ اور دیر کبھی نہیں ہوتی کو قومی سطح کے ادبی ایوارڈ مل چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ طاہر نقوی ٹیلی ویژن کے خاصی تعداد میں ڈرامہ سیریلز۔ سیریز اور طویل دورانئے کے ڈرامے تحریر کرتے رہے ہیں۔ ان کے مشہور ڈراموں میں بارش کے بعد۔ آدم کے بیٹے۔ عمر قید۔ کسک

عید کا پانچواں روز اور کتابوں کا اتوار بازار

مصنف کو اپنی اہلیہ سے ایسی محبت کہ کتاب میں جہاں ان کے پہلی بار یرقان میں مبتلا ہونے کا احوال شامل ہے وہاں ان سے فون پر ہونے والی آخری گفتگو بھی شامل کی گئی ہے، عالم بالا میں اپنی اہلیہ کی ممکنہ پذیرائی کا منظر بھی بیان کیا گیا ہے!

ناریل کے درختوں کے نیچے نئے سلسلے

راقم السطور اپنی منزل پر پہنچا تو پانچ بجے کا وقت تھا اور تقریبا تمام شرکاء تشریف لا چکے تھے ۔ کمرہ کتابوں سے گھرا ہوا، کمر ٹکانے کو بھی کتابیں، پیش منظر میں بھی کتابیں اور پس منظر میں بھی کتابیں ہی کتابیں۔ جامی صاحب سے عرض کیا کہ کاغذات کو سہارا دینے کے لیے کچھ عنایت کیجیے تو ایک غیرمعمولی حجم کی کتاب ہی پیش کی گئی۔

حسن پرست

جب وہ بلیک اونی اسکارف سے اپنا چہرہ اندر باہر نکالتی تو لگتا جیسے چاند بدلی کی اوٹ سے اندر باہرنکل رہا ہو۔اسکی یہ بے ساختہ حرکت آف وائٹ جیکٹ والے پیٹر کے لیے ایک مسحور کن منظر بن گیا۔ وہ بڑی محویت سے اسے دیکھتا رہا۔

آزادی کی تلاش

اولڈ وہوم ان کے لے کسی قید خانے سے کم نہیں۔انکا بس چلے تو وہ خود ہی اسے آگ لگا کر بھاگ جائیں۔وہ تو اپنے بچوں ،بہن بھائیوں اور رشتہ داروں کے درمیان آزادی کی زندگئی گزارنا چاہتے ہیں۔اکثر بوڑھے اسی آزادی کی خاطر فرار ہوتے ہوئے

ا وبامہ کی `پ بیتی تبصرہ ژازیہ عندلیب

لاس اینجلس میں ہی قیام کے دوران میں نے سنا تھا کہ میرے ایک دوست کی دوست ہسپانوی ہارلیم نزدکولمبیا میں اپنا پارٹمنٹ چھوڑ رہی ہے ۔ اور نیو یارک کی رئیل مارکیٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے مجھے جلد از جلد وہاں پہنچ کر قبضہ کر لینا چاہیے۔باہمی اتفاق