غالب کے ایک شعر کی تشریح افتخار راغبؔ دوحہ قطر مدعا محوِ تماشائے شکستِ دل ہے آئنہ خانے میں کوئی لیے جاتا ہے مجھے فرہنگ:- مدعا: مطلب، مقصد، مراد، خواہش، ارادہ وغیرہ محو: زائل، گم، مٹا ہوا، کھو جانا، معدوم، مزید پڑھیں
اس کیٹا گری میں 244 خبریں موجود ہیں
بہت مصروف رہتے تھے ہواؤں پر حکومت تھی تکبر تھا کہ طاقت تھی بلا کی بادشاہت تھی کوئی بم لے کے بیٹھا تھا کسی کے ہاتھ حکمت تھی کوئی تسخیر کرتا تھا کوئی تدبیر کرتا تھا کوئی ماضی دکھاتا تھا مزید پڑھیں
پبلک حیران۔۔۔۔۔۔کارٹون پریشان مرتبہ فوزیہ وحید اوسلو
انتخاب سفورہ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﭽﭙﻦ ﻣﯿﮟ ﻋﺎﺩﺕ ﺗﻬﯽ ﺫﺭﺍ ﺳﯽ ﺷﺎﻡ ﻫﻮﺗﮯ ﻫﯽ ، ﻣﯿﮟ ﮔﻬﺮ ﺳﮯ ﺑﻬﺎﮒ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﻬﺎ ﺑﮩﺖ ﺁﻭﺍﺭﮦ ﭘﻬﺮﺗﺎ ﺗﻬﺎ ﻣﯿﺮﯼ ﻣﺎﮞ ﻣﺠﻬﻪ ﺳﮯ ﮐﮩﺘﯽ ﺗﻬﯽ ﮐﮧ ﺷﺎﻡ . ﻫﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﮐﭽﻬﻪ ﭘﮩﻠﮯ ﺗﻮ ﮔﻬﺮ ﮐﻮ ﻟﻮﭦ مزید پڑھیں
انتخاب فوزیہ وحید اوسلو بہت عجیب ہیں یہ بندشیں محبت کی نہ اس نے قید میں رکھا نہ ہم فرار ہوئے ساتھ ساتھ جو کھیلے تھے بچپن میں وہ سب دوست اب تھکنے لگے ہیں کسی کا پیٹ نکل آیا مزید پڑھیں
وہ جو پردیس رہتے ہیں کبھی سوچا ہے کیسے دن بِتاتے ہیں جو چہروں سے نظر آتے ہیں آسودہ بظاہر پرسکوں لیکن ٹٹولو تو سہی اِن کو کبھی اِن کے دِلوں میں جھانک کر دیکھو غموں کا اک سمندر ہے مزید پڑھیں
انتخاب فوزیہ وحید اوسلو شاعر جان احمدلمس کی آنچ پہ جذبوں نے اُبالی چائے! عشق پِیتا ہے کڑک چاہتوں والی چائے کیتلی ہجر کی تھی , غم کی بنا لی چائے وصل کی پی نہ سکے ,ایک پیالی چائے میرے مزید پڑھیں
سڑک کنارے بیٹھا تھا کوئی جوگی تھا یا روگی تھا کیا جوگ سجائے بیٹھا تھا ؟ کیا روگ لگائے بیٹھا تھا ؟ تھی چہرے پر زردی چھائی اور نیناں اشک بہاتے تھے تھے گیسو بکھرے بکھرے سے جو دوشِ ھوا مزید پڑھیں