یومِ یکجہتی کشمیر—Shellz Diary کی دلکش اور معلوماتی لائیو سٹریم

5 فروری کو یومِ یکجہتی کشمیر کے موقع پر Shellz Diary یوٹیوب چینل پر ایک شاندار اور معلوماتی لائیو سٹریم منعقد کی گئی، جس کی میزبانی ڈاکٹر شہلا گوندل اور زینب بابر بٹ نے کی۔ اس سیشن میں کشمیر کے قدرتی حسن، اس کی ثقافت، روایات، زبان، کھانوں اور طرزِ زندگی کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

کشمیر—حسن اور ثقافت کی سرزمین

گفتگو کے آغاز میں میزبانوں نے کشمیر کے قدرتی حسن پر روشنی ڈالی، جہاں برف سے ڈھکے پہاڑ، سرسبز وادیاں، شفاف جھیلیں اور رنگ برنگے درخت ایک دلفریب منظر پیش کرتے ہیں۔ کشمیر کے خاص پھل جیسے سیب، ناشپاتی، اخروٹ اور زعفران کا ذکر بھی کیا گیا، جو دنیا بھر میں اپنی منفرد خوشبو اور ذائقے کی وجہ سے مشہور ہیں۔

کشمیری پکوان—روغن جوش کی خوشبو

لائیو سٹریم میں کشمیری کھانوں کا ذکر کرتے ہوئے روغن جوش کو خصوصی طور پر نمایاں کیا گیا۔ یہ ایک مشہور کشمیری سالن ہے، جو بھیڑ کے گوشت سے تیار کیا جاتا ہے اور اس میں کشمیری سرخ مرچ، دہی، لونگ، الائچی اور دیگر خاص مصالحے ڈالے جاتے ہیں۔ اس کا گہرا سرخ رنگ اور خوشبو اسے ایک منفرد ذائقہ بخشتے ہیں۔ روغن جوش نہ صرف کشمیری گھروں میں بلکہ خصوصی دعوتوں اور روایتی ضیافت “وازوان” میں بھی پیش کیا جاتا ہے۔

فیرن اور کنگڑی—سردیوں کی پہچان

کشمیر کے سرد موسم میں روایتی لباس “فیرن” لوگوں کے لیے راحت اور گرمائش کا ذریعہ بنتا ہے۔ یہ ایک لمبا، ڈھیلا اور آرام دہ لباس ہوتا ہے، جو مرد و خواتین دونوں پہنتے ہیں۔ کشمیری ثقافت میں فیرن صرف ایک لباس نہیں بلکہ ایک پہچان بھی ہے، خاص طور پر جب خواتین کے فیرن پر روایتی کشیدہ کاری کی جاتی ہے، جو اس کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کرتی ہے۔

فیرن کے ساتھ ساتھ، سردیوں میں گرم رہنے کے لیے کشمیری لوگ “کنگڑی” کا استعمال کرتے ہیں، جو ایک چھوٹا مٹی کا برتن ہوتا ہے، جس میں کوئلے جلائے جاتے ہیں۔ اسے فیرن کے اندر رکھا جاتا ہے، تاکہ جسم کو سردی سے محفوظ رکھا جا سکے۔ یہ روایتی ہیٹر صدیوں سے کشمیری طرزِ زندگی کا حصہ ہے اور آج بھی اس کا استعمال عام ہے۔

کشمیر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار

یہ لائیو سٹریم صرف معلوماتی ہی نہیں بلکہ جذباتی لحاظ سے بھی بہت متاثر کن تھی۔ میزبانوں نے کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ ایک دن امن اور خوشحالی اس جنت نظیر وادی کا مقدر بنے گی۔

Shellz Diary کی یہ کاوش نہ صرف کشمیر کی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے اہم تھی بلکہ اس نے ناظرین کو کشمیر کے رنگوں، ذائقوں اور روایات سے بھی روشناس کرایا۔ یہ ایک ایسی نشست تھی جو ہر کشمیری اور ثقافت سے محبت کرنے والے کے دل کو چھو گئی۔

اپنا تبصرہ لکھیں